کوئٹہ، نوشکی اور مکران میں میں بلوچ راجی مچی پر کریک ڈاؤں کے خلاف دھرنے جاری

280

بلوچ راجی مچی پر کریک ڈاؤن کے خلاف کوئٹہ سمیت نوشکی ، تربت اور پنجگور میں دھرنے جاری ہیں۔

ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں بلوچ راجی مچی پر ریاستی طاقت کے استعمال کے خلاف بلوچستان کے دیگر شہروں کی طرح شہید فدا چوک احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ جس میں خواتین سمیت ہزاروں لوگ شریک ہیں ۔

منگل کے روز تربت دھرنا گاہ میں “بلوچ راجی مچی پر ریاستی بربریت اور موجودہ صورتحال” کے عنوان سے سیمینار منعقد ہوا۔ سیاسی، سماجی، ادبی پس منظر سے تعلق رکھنے والی مختلف شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

مقررین نے انسانی حقوق کی جاری خلاف ورزیوں اور بلوچ قوم کے ساتھ ناروا سلوک پر روشنی ڈالی۔

سیمینار کا اختتام اس قرار داد پر ہوا کہ جب تک انصاف کی فراہمی اور بلوچ عوام کے حقوق کو تسلیم نہیں کیا جاتا دھرنا جاری رکھا جائے گا۔

پنجگور میں دھرنا جاری ہے جبکہ ضلع میں انٹرنیٹ سروسز تاحال معطل ہے۔ ڈپٹی کمشنر پنجگور کے آفیس کے سامنے مین روڈ پر فہد آصف ملا فرہاد اور دیگر کی سربراہی میں روڈ پر دھرنا جاری ہے ۔

ان کا کہنا ہے کہ مطالبات کے منظورِ ہونے تک دھرنا جاری رہے گا۔

پنجگور میں پی ٹی سی ایل کے ڈی ایس ایل نیٹ سروس گزشتہ دو ہفتوں سے معطل ہے جبکہ پنجگور میں موبائل فون کمپنیوں کے ڈیٹا گزشتہ ڈھائی سال سے بند ہیں پنجگور میں نیٹ سروس کے معطل ہونے سے طلبہ کو تعلیمی سلسلے میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ عام صارفین کاروباری حضرات صحافی اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد کو نیٹ نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

وہاں کوئٹہ اور نوشکی میں دھرنے جاری ہیں جس میں خواتین سمیت ہزاروں لوگ شریک ہیں۔

آج نوشکی اور کوئٹہ میں راجی مچی کے قافلوں اور دھرنوں میں پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے جانبحق افراد کی یاد میں شمع روشن کیے گئے ۔ جبکہ مظاہرین کا کہنا ہے کہ بلوچ راجی مچی کے دھرنے سے پیش کئے گئے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہیں گے ۔