بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے کوئٹہ، خضدار، تربت اور قلات میں پانچ مختلف کارروائیوں میں قابض پاکستانی فوج اور استحصالی پروجیکٹ کی رسد کو نشانہ بنایا اور تعلیمی اداروں کا دورہ کرکے نام نہاد پاکستانی جشن آزادی کے تقریب کو منسوخ کروایا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے آج کوئٹہ کے علاقے بروری روڈ پر واقع ایک اسکول کا دورہ کیا، جہاں قابض پاکستانی فوج کی ایماء و دباؤ پر نام نہاد جشن آزادی کی ایک تقریب کی تیاریاں جاری تھی۔
ترجمان نے کہا کہ سرمچاروں نے اسکول میں موجود اساتذہ سمیت بچوں سے ملاقات کی، انہیں قابض ریاست کی جانب سے نام نہاد جشن آزادی کی تقاریب منعقد کرنے کے چالوں، دنیا کی آنکھوں میں بلوچستان کے جنگ زدہ حالات کے حوالے سے دھول جھونکنے کے متعلق گفتگو کرکے انہیں حالات و فرائض سے آگاہ کیا۔ مذکورہ اسکول کے اساتذہ نے سرمچاروں سے اتفاق کرتے ہوئے تقریب کو منسوخ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل اے سرمچاروں نے آج رات ۹ بجکر پندرہ منٹ کے قریب کوئٹہ کے علاقے سریاب مِل میں گرلز کالج میں قابض پاکستانی فوج کی سرپرستی میں نام نہاد جشن آزادی کی تقریب کی تیاریوں کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے گذشتہ شب خضدار کے علاقے بازگیر میں قابض پاکستانی فوج کے دو پیدل اہلکاروں کو اس وقت دستی بم حملے میں نشانہ بنایا جب وہ اپنے کیمپ کے قریب گشت کررہے تھے دھماکے کے نتیجے میں دونوں اہلکار زخمی ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ دریں اثناء گذشتہ شب ایک اور کاروائی میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے تربت شہر میں ایئرپورٹ روڈ پر قائم قابض پاکستانی فوج کے چیک پوسٹ کو گرنیڈ لانچر کے ذریعے گولے داغ کر نشانہ بنایا جس میں دشمن فوج کو جانی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے آج قلات کے علاقے منگچر میں بدرنگ کے مقام پر سیندک کے استحصالی پروجیکٹ کیلئے سامان لے جانے والی ٹرالر گاڑی کو مسلح حملے میں نشانہ بنایا، سرمچاروں نے گاڑی کے تمام ٹائروں کو تباہ کردیا۔ کاروائی کے دوران ایک ڈرائیور زخمی ہوا۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی ان کاروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ قابض پاکستانی فوج اور اس کے شراکت داروں پر ہمارے حملے جاری رہیں گے۔