بھارت کے شہر کلکتہ میں ٹرینی ڈاکٹر کو ریپ کے بعد قتل کرنے کے واقعے کے خلاف ڈاکٹرز ملک بھر میں ایک روزہ ہڑتال کر رہے ہیں اور دس لاکھ سے زائد ڈاکٹروں کا ہفتے کو خدمات پیش نہ کرنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہفتے کی صبح چھ بجے ہڑتال شروع ہوئی ہے اور ڈاکٹرز او پی ڈیز نہیں لے رہے۔ البتہ اسپتالوں نے ایمرجنسی ڈیوٹیز کے لیے ڈاکٹروں کو کام پر رہنے کی ہدایت کی ہے۔
کلکتہ میں پرائیویٹ کلینک اور ڈائیگناسٹک سینٹرز بھی بڑی تعداد میں بند ہیں جب کہ ریاست اترپردیش کے شہر لکھنؤ، گجرات کے شہر احمد آباد، آسام کے شہر گوھاٹی اور تمل ناڈو کے شہر چنئی سمیت کئی دیگر بڑے شہروں میں بھی ڈاکٹرز ہڑتال کر رہے ہیں۔
اسپتالوں کے شٹ ڈاؤن کو حالیہ عرصے کے دوران بھارت میں ڈاکٹروں کی بڑی ہڑتال قرار دیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹروں کے پیش نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
گزشتہ ہفتے کلکتہ کے ایک میڈیکل کالج میں 31 سالہ ٹرینی خاتون ڈاکٹر کو ریپ کے بعد قتل کر دیا گیا تھا جس کے خلاف ڈاکٹرز اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھرپور احتجاج کر رہے ہیں۔
بھارت کی مقامی نیوز ایجنسی ‘اے این آئی’ کے مطابق پولیس کی بھاری نفری آر جی کر میڈیکل کالج کے باہر تعینات ہے جب کہ اسپتال کی عمارت میں سناٹا ہے۔
آر جی کر میڈیکل کالج وہی اسپتال ہے جہاں خاتون ٹرینی ڈاکٹر کو ریپ کے بعد قتل کرنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔
دوسری جانب مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ ممتا بنر جی نے احتجاج کی حمایت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی جلد تحقیقات مکمل کر کے مجرموں کو سخت سزا دی جائے۔
بھارتی نشریاتی ادارے ‘این ڈی ٹی وی’ کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹروں کی جانب سے پانچ مطالبات سامنے آئے ہیں جن میں ڈاکٹروں اور اسپتالوں پر حملوں اور تشدد کو روکنے کے لیے واضح پالیسی اختیار کرنا شامل ہے۔
ڈاکٹروں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسپتالوں کو سیف زون قرار دے کر سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے جب کہ ڈاکٹروں کے کام کی جگہ اور رہائش گاہ پر ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
ڈاکٹروں نے مطالبہ کیا ہے کہ کلکتہ میں خاتون ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ و قتل کی شفاف تحقیقات جلد مکمل کرتے ہوئے انصاف فراہم کیا جائے اور متاثرہ خاندان کو مناسب معاوضہ ادا کیا جائے۔