ڈاکٹر ماہ رنگ کیساتھ لاکھوں لوگ ہیں، خواتین کا بڑا مجمع گوادر جانے کیلئے تلار پہنچا تھا – معروف وکیل، علی احمد کرد

222

آٹھ سال قبل کوئٹہ کے سول اسپتال خودکش حملے میں 73 افراد جانبحق ہوگئے تھے، جن میں 56 وکلاء اور 2 صحافی شامل تھے۔

سانحہ 8 اگست میں جانبحق وکلاء کی یاد میں آج کوئٹہ تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔

وکلاء تنظیموں کی جانب سے ہائی کورٹ بلڈنگ کے احاطے میں معروف وکیل علی احمد کرد نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وکیل کا کام صرف بچے پیدا کرنا نہیں بلکہ دوسرے کے بچوں کی حفاظت کرنا ہے ۔

انہوں کہاکہ آج اس ملک میں بات ڈاکٹر ماہ رنگ ، منظور پشتین تک پہنچ چکی ہے۔

علی احمد کرد نے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے ساتھ لاکھوں لوگ ہیں ، اپنی ساری زندگی میں نے اتنے خواتین کو ایک ساتھ مجمع میں نہیں دیکھا جو گوادر تک نہیں پہنچنے کیلئے تلار کے پہاڑی میں تین تک محصور تھے، میں نے اپنے آنکھوں سے دیکھا ماہ رنگ کے ساتھ لوگ ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ خون کے آنسو روتے ہیں آؤ ان عدالتوں میں انکے لئے ایک پیٹیشن دائر کرتے ہیں ہمیں کیا جواب ملتا ہے ۔ جو مشرقی پاکستان میں ہوا وہی بلوچستان میں دہرایا جارہا ہے ۔

خیال رہے کہ معروف وکیل علی احمد کرد کوئٹہ سے بلوچ راجی مچی کاروان میں شامل تھے جنہیں پاکستانی فورسز نے گوادر جانے سے روک لیا تھا اور وہ قافلے کے ہمراہ کوئٹہ بعد ازاں تلار چیک پوسٹ میں محصور رہا۔