جبری لاپتہ عبدالحئی کی عدم بازیابی کے خلاف کوئٹہ میں اہلخانہ کی جانب سے ریلی اور احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا-
ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کے اہل خانہ کی جانب سے منگل کے روز بلوچستان یونیورسٹی سے ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا جو مختلف شاہراؤں سے ہوتے ہوئے کوئٹہ پریس کلب پہنچی جہاں لواحقین نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا-
اس موقع پر لاپتہ ڈاکٹر عبدالحئی کے لواحقین کے ہمراہ دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت بڑی تعداد میں شہری شریک تھیں اور لاپتہ افراد کے تصاویر اُٹھائے جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔
اس موقع پر ریلی کے شرکاء سے گفتگو میں آواران کے رہائشی جبری طور پر لاپتہ ہونے والے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی بہن بختاور بلوچ نے کہا ہے کہ میرے بھائی ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کو یکم جون 2024 کو ریاستی فورسز نے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کیا، تین مہینے گزرنے کے باوجود ان کی کوئی خبر نہیں ہے۔
بختاور بلوچ نے کہا کہ میرا بھائی سرکاری ملازم ہے اور وہ آواران ڈسٹرکٹ ہسپتال میں بطور او ٹی آپریٹنگ اسسٹنٹ ہے اور اسے کلینک سے پاکستانی فورسز اہلکاروں نے جبری لاپتہ کیا اگر ان پر کوئی الزام ہے تو انھیں عدالتوں میں پیش کرے وگرنہ میرے بھائی کو منظرعام پر لاکر ہمیں مزید اذیت سے نجات دلائی جائے-
مزید برآں احتجاجی ریلی میں شریک بلوچستان سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے افراد کے لواحقین نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور سرکاری حکام ہمارے پیاروں کو منظرعام پر لیکر آئیں-
انہوں نے مزید کہا حکومت کی جانب سے ہمیں ہمارے پیاروں کی بازیابی کے بدلے پیسوں کی پیشکش در اصل لواحقین کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے سالوں سے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے جہدو جہد کررہے ہیں اگر حکومت کچھ دے سکتی ہے تو ہمیں انصاف فراہم کرے-