ڈاکٹر صبیحہ کی وضاحتی بیان اور ہم ؟ – خلیل اللہ شہاب

489

ڈاکٹر صبیحہ کی وضاحتی بیان اور ہم ؟

تحریر: خلیل اللہ شہاب

دی بلوچستان پوسٹ

جب ہم شاہوانی اسٹیڈیم پہنچے تو بلوچ قومی ترانہ شروع ہوا جب کہ ہم بلکل آخر میں اپنے رفقاء کے ساتھ گیٹ کے قریب بیٹھنے کو مناسب سمجھے۔

اسٹیج سیکٹری کے فرائض گودی ڈاکٹر صبیحہ صاحبہ سر انجام دے رہی تھی اسی اثناء میں ڈاکٹر صبیحہ کی زبان سے خطأ یا جوشِ خطابت میں جس کی وضاحت خود اپنی تحریر میں بہترین اور مدلل انداز میں دے چکی ہے میں یہاں شاید اسکی وضاحتی بیان کا کماحقہ ترجمانی نہیں کرسکوں بہتر یہی ہوگا کہ تمام مکاتب ِفکر کے دوست احباب اس تحریرنامہ کو۔ خود لفظ بہ لفظ پڑھ کر کسی مستند جید عالم دین سے اس بابت دریافت کریں کہ یہ وضاحتی بیان معافی نامہ سمجھی جاہیگی یا نہیں۔

میرے دانست کے مطابق ڈاکٹر صبیحہ نے اعلی ظرفی کا بہترین مظاہرہ کرکے اپنی تحریر نامہ میں اپنی معافی کے ساتھ ساتھ سوئے ہوئے ضمیروں کو بھی جھنجوڑ کہ رکھ دیا ہے جو اس کی حق بھی ہے ۔۔۔

ہجوم کی وجہ سے اس وقت ہم سن نہ سکے اگر سن کر محسوس کرتے تو زمہ داری یہی بنتی تھی کہ فوراََ اسٹیج پر بیٹھے دیگر ۔۔۔۔
بی وائی سی کے ساتھیوں کو پیغام دیتے کہ ان الفاظ پر پر ڈاکٹر صبیحہ کو نظر ثانی کرکے معافی مانگنی چاہئے۔
البتہ اس پر کف افسوس کے سواء کچھ نہیں کرسکتے ۔۔

بعدازاں ویڈیو کلپ کے زریعے یہ بات وائرل ہوا تو اسی وقت میں نے بی وائی سی کوئٹہ کے اہم رہنما بیبرگ بلوچ سے بات کی انہوں نے بھی تصدیق کی اور یقین دہانی کرائی کہ جی بلکل مولانا صاحب ہم نے بھی اس بات کو محسوس کیا اور اس کو غلط سمجھتے ہیں ہم بھی مسلمان ہیں اس حوالے سے ہم نے ڈاکٹر صبیحہ کو ابتدائی اطلاعات بھی دی ہے آپ تسلی رکھے معاملہ کو جلد از جلد حل کرلیتے ہیں۔۔۔
جوں جوں ویڈیو وائرل ہوتا رہا اس پر بڑا شور اٹھا
جو کہ ہمیشہ یہاں ہوتا ہوتا رہتا ہے ۔۔

بہر کیف اب جب کہ ڈاکٹر صبیحہ کی وضاحتی بیان معافی نامہ منظر عام پر آچکی ہے تو میں سمجھتا ہوں وہ اب عنداللہ مجرم نہیں ہے۔ جہاں تک ہم اور آپ شریعت اسلام کے مکلف تھیں وہی تک ہم نے اور آپ نے زمہ داری خوب سنبھالی بات ان کے بڑوں تک یا خود ان تک پہنچادی۔

مزید وضاحتیں مانگ کر خود خدا نہ بنے جب کہ خود ڈاکٹر نے فیصلہ اللہ تعالیٰ کی کورٹ میں دے چکی ہے۔ اگر ہم مزید وضاحتیں اپنی زاتی محسوسات اپنی زاتی اطمینان کے لیے چاہتے ہے تو اس کا معنی تو یہی ہے پھر ہم خود خدا بنے ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر صبیحہ نے جس انداز میں تحریر میں بتحقیق ایک مدلل وضاحتی بیان دے چکی ہے میں زاتی طور پر یہی سمجھتا ہوں وہ تسلی بخش جواب ہے قابل قبول ہے ۔۔

شاید واہس اور ویڈیو کلپ میں یہ ساری باتیں من و عن جمع کرنا مشکل اور ناممکن ہو ۔۔۔
جوکہ تحریر میں بتحقیق شامل حال ہے
اب خدارا بس کریں تنقید کے بجائے تعمیر کی میدان میں اتر جائیں ۔۔
اس تحریک کے ساتھ جڑیں رہیں جو میرے اور آپ کے آنے والوں نسلوں کی بقاء کی تحریک ہیں خدا عزوجل مہربان نہایت کریم زات ہے۔

ہم سے ہر کوئی کہیں کسی مقام پر پسھلا ہوا ہے بہت ساری عیب غیب کے ساتھ وہ ستار العیوب پردہ ڈالا ہوا ہے اگر پردہ اٹھا دیا جاۓ تو میرے اس دیس میں گنے چنے چند نیک مسلمان ہونگے ۔۔
اپنے آپ پر رحم کریں اللہ تعالیٰ سے دعا گو رہے ہماری لغزشیں خطائیں درگزر فرمائے آمین یارب العالمین
انا اللہ عفوٗ کریم تحب العفو
اللہ تعالیٰ درگزر کرنے معاف کرنے والا ہے سب سے بڑا ہے عظیم زات ہے اور درگزر کرنے والوں کو پسند فرماتے ہیں
حدیث نبوی ہے ۔۔
ارحموا من فی الارض یرحمکم من فی السماء
زمین والوں پر رحم کرو آسمان والے تم پر رحم فرمائےنگے ۔۔۔۔
میرا یہ کالم ان فکری نظریاتی ساتھیوں کے لیے ہیں جو ان چند دنوں سے ایک بےچینی اور اضطراب کے عالم میں تھیں بشمول میں خود اب جبکہ ہماری بہن صبیحہ کی وضاحتی بیان آچکی ہے اسی کو پڑھ مطمئن رہے ۔۔
ہم اپنی بہن کی اس تحریر نامہ کو کامل مکمل جواب اور وضاحت سمجھتے ہیں اس پر ہم مطمئن ہے ۔
ہم سب اللہ تعالیٰ سے ملکر معافی مانگتے ہیں ۔۔

معاملہ حقوق اللہ کا ہے تو اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں جہاں تک ہماری زمہ داری بن رہی تھی ہم سبکدوش ہوگئے
اب خدارا مزید انتشار پھیلانے سے گریز کریں ۔۔۔

گفتگو میں شاہستگی پیدا کریں۔‌۔۔۔
اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹے ۔۔
بازاری زبان استعمال کرنے سے خود بھی بچیں ساتھیوں کو بھی بچائیں ۔۔

تمتا نہ تھا کسی سے سیلء رواں ہمارا ۔۔

آئیے ملکر اپنی اس کشتی کو کنارہ لگائے وہ ساحل ہے منزل بہت قریب ہے

امید اور کامل یقین کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھیں

آپ ضرور حرکت میں آئے اس گندی نظام کے خلاف جس نے مکمل شریعت کو پامال کیا ہوا ہے جس میں نہ تمہاری مانی جاتی ہے نہ تمھارے خدا کی مانی جاتی ہے

آپ ضرور حرکت میں آئے اور بولے اس سودی نظام کے خلاف جس نے تمہیں اللہ تعالیٰ سے مانگنے کے بجائے
آئی ایم ایف کے در کا بھکاری بنا دیا

آپ ضرور حرکت میں آئے اس بدبودار اور دجالی نظام کے خلاف جس میں ابلیس کو خدا مانا جاتا ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔