چاغی ،مکران تا سیستان جو ظالم و زیادتی ہورہی ہے اسے منظر عام پر لایا جائے گا – ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ

386

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے پیر کے روز کوئٹہ میں عوامی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کے ہمت اور جدوجہد ہمیں توڑنے نہیں دیگی، مجھے بلوچ قوم کی بیٹی ہونے پر فخر ہے کیونکہ مجھے مہربان اور حوصلہ مند قوم ملی ہے جو پیچھے ہٹنا نہیں جانتی آگے بڑھنا جانتی ہے جو بلوچ اپنی منزل کی طرف بڑھ رہے ہیں مجھے آپ پر فخر ہے . آپ تمام لوگوں کو آج سوگند لینا ہوگا اور فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہزار مشکلوں اور ہزاروں سختیوں کے باوجود آپ لوگوں نے رکنا نہیں۔

ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ آج سے ساتھ ماہ پہلے ہم اسی جگہ پر موجود تھے اور یہ اسٹیڈیم بھری ہوئی تھی اور میں نے کہا تھا کہ بلوچ قومی مزاحمت میں شامل ہوجاؤ، آج چھ ماہ بعد میں کہوں گی کہ مجھے فخر ہے کہ لوگ اپنی حلف میں کھڑے رہیں لوگوں نے کہا کہ بلوچ قوم جذباتی ہے اور پیچھے رہ جائیں گے لیکن میں ان کو کہنا چاہتی ہوں کہ بلوچ کبھی جذباتی نہیں تھا بلکہ بلوچ نظریاتی ہے۔ بلوچ قوم کے خون میں مذاکرات کرنا اور سودے بازی نہیں، بلوچ ایک دفعہ قول لیں اس پر کھڑی رہتی ہے آج بلوچ راجی مچی کی تحریک کی پوری دنیا میں تعریفیں کی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ آج ریاست حیران ہے کہ بلوچ قوم جو اس کو پیچھے ہٹانے کی کوشش کی گئی تمام قوتیں سرف کی مگر وہ پیچھے نہیں ہٹی خواتین کی عصمت دری کی گئی، مردوں کو ٹارچر سیلوں میں بند کردیا گیا بلوچ نوجوانوں کو نشے کا عادی بنا دیا گیا ان کے منشیات عام کردیا گیا اور کسانوں سے ان کی زمینیں چین لی گئی اور بلوچ ماہی گیروں سے ان کی سمندر چھین لی گئی جو دو وقت کی روٹی کے لئے محتاج ہو جائے اس کے باوجود بلوچ قوم رکنے کا نام نہیں لے رہی جس کی وجہ ہماری مزاحمت ہے اور شہیدوں کو خون ہے سات ماہ پہلے سے اب تاریخ بدل گئی ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ آج بلوچوں نے ثابت کردیا کہ بلوچ جنگ میں اپنی جان دے دیتا ہے اور اسی طرح ہی سیاسی تحریکوں میں اپنی جان دے سکتا ہے نہ صرف پاکستان بلکہ ایشیاء اور پوری دنیا میں ایک ایسی تحریک اٹھی ہے اور اس تحریک کو دیکھ کے پوری دنیا حیران ہے۔ بلوچ بغیر وسائل کے ایک طاقتور اور خونخوا ر ریاست جو صرف طاقت استعمال کرنا جانتی ہے اس کے باوجود بھی وہ پیچھے کیوں نہیں ہوئی ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا کارواں جب گوادر سے نکلا تو پورے بلوچستان جہاں جہاں تک ہم گئے وہاں وہاں تک لوگوں کی بڑی تعداد نے ہمارا استقبال کیا ہمیں بہت محبت دی گئی ،جو مائیں اپنی گدانوں سے نکل کر آئے ہمیں خیر سگالی کا پیغام دیا اور دعائیں دی اور ہمارے شہیدوں کے لیے یکجاہ ہوگئے اور انہوں نے سوگند اٹھایا کہ ہم اپنی منزل پر ضرور پہنچیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی پر آپ کا اعتماد کرنے پر آپ کی شکر گزار ہوں۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی تحریک بلوچ نسل کشی کے خلاف ہیں اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ایک ہی مقصد ہے کہ وہ بلوچ قوم کو متحد کریں ۔

انہوں نے کہا ہے کہ وہ بلوچ جو چاغی میں ہے مکران میں ،سیستان میں ہے ان پر جو ظالم و زیادتی ہورہی ہے اسے منظر عام پر لایا جائے اور ہم نے اس کو پوری دنیا میں کے سامنے لائیں . اس تحریک کی سربراہی بلوچ قوم کررہی ہے اگر یہ تحریک کامیاب ہوگی تو آپ لوگوں کی وجہ سے کامیاب ہوگی . اگر میں یہاں پر گوادر کے لوگوں کی بات نہیں کروں تو ان کے ساتھ زیادتی ہوگی جس وقت تمام بلوچستان کے شاہراہوں کو بند کردیا گیا ہے اور28جولائی کو گوادر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا پورے گوادر شہر میں فورسز گلی گلی ،گھر،گھر چھاپے مار رہی تھی کسی کو باہر نکلنے کے لئے باہر نہیں چھوڑا جا رہا تھا اور بلوچ خواتین اور جوبلوچ نوجوان نکلے اور وہ ماہی گیر اس تحریک کے لئے گھروں سے اپنے نکل آئیں جب آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ ہورہی تھی اسی وقت گوادر کے لوگ کھڑے تھے 13دن گوادر میں پینے کا پانی نہیں تھا تمام راستے دکانیں سیل کردی گئی اورلوگ اپنے آپ کے تحت اشیاء خوردونوش لائیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اس تحریک کی کامیابی ہے کہ فورسز کے کیمپوں جہاں پر روز ہماری تذلیل کی جاتی تھی کہ کہاں سے آرہے ہو کہاں جارہے ہو آج وہ کیمپ والے بلوچ قوم سے خوفزدہ ہے کہ وہ پوچھتے رہے کہ راجی مچی کا کارواں کہاں تک پہنچا ہے ہماری کامیابی ہے یہ ایک عوامی تحریک ہے اور جب عوام اٹھی ہے تو7لاکھ نہیں 7ارب کی فوج بھی ان کی راستہ نہیں روک سکتی،گزشتہ70سالوں سے ریاست یہی کرتی آرہی ہے اور بلوچوں کو آپسی جھگڑوں نشہ، بیروزگاری میں الجھائے رکھا ہے کہ بلوچ کسی صورت بھی متحد نہ ہو ان اس بات کا بخوبی علم ہے کہ طاقت عوام کے پاس ہے . یہ اس تحریک کی سربراہی آپ لوگ کررہے ہیں میں اس لئے کہہ رہی ہوں کہ جب گوادر میں یکجہتی کمیٹی کے سینئر رہنماء بغیر انٹر نیٹ کے اور وہ یر غمال تھے تب پورے بلوچستان کو بلوچ قوم نے بند کردیا تھا پورے بلوچستان میں دھرنا مائوں اور بہنوں نے دھرنے دیدیئے . پاکستانی وزراء،انتظامیہ،اے سی ڈی سی ہر دھرنے میں گئے اور ہر احتجاج میں گئے انہیں ڈرانے کی کوشش کی مگر ہمارے بھائیوں سے اپنی جانوں کی قربانی دیں اور ان کے اہلخانہ کو بھی ڈرانے کی کوشش کی مگر بلوچ قوم نے ڈرنے سے انکا ر کردی اوریہ آپ کی کامیاب ہے یہ کامیابی کا سہرا آپ کے سر جاتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ قوم اپنی بچیوں کو پڑھائے کیوں کہ ایک تعلیم یافتہ خاتون ایک نسل کوباشعور بناتی ہے ،ہر بھائی کو چائیے کہ وہ اپنی بہن کو اپنی طاقت بنائے ہر باپ کو چائیے کہ وہ اپنی بیٹی کو بھی وہ حقوق دے جو ایک بیٹے کو دیتا ہے،بلوچ قوم اپنی بچیوں کو پڑھائے کیوں کہ ایک تعلیم یافتہ خاتون ایک نسل کوباشعور بناتی ہے ،ہر بھائی کو چائیے کہ وہ اپنی بہن کو اپنی طاقت بنائے ہر باپ کو چائیے کہ وہ اپنی بیٹی کو بھی وہ حقوق دے جو ایک بیٹے کو دیتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہماری تحریک بلوچ قوم کی تحریک ہے اور ہماری بقاء کی جدوجہد کو ہماری مائیں اور بہنیں آگے لیکر بڑھ رہی ہیں، اس ظلم کیخلاف اب بلوچ قوم نے خود اٹھنا ہے ۔