پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیاں آپریشن ھیروف میں شامل بلوچ فدائین کے اہلخانہ کو زور دے رہے ہیں کہ وہ بلوچ لبریشن آرمی کے خلاف مہم چلائیں۔
دی بلوچستان پوسٹ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق آپریشن ھیروف میں شامل فدائین کے اہلخانہ پر شدید دباؤ ڈالا جارہا ہے بی ایل اے کیخلاف ویڈیوز بنائیں۔
ذرائع کے مطابق ابتک اہلخانہ اس سے انکاری ہیں تاہم انہیں دھمکیاں دی جاری ہے کہ اگر وہ ویڈیوز نہیں بنائیں گے ان کے اہلخانہ میں شامل دیگر افراد کو جبری گمشدگی کا شکار بنائیں گے یا انہیں قتل کیا جائے گا۔
دوسری جانب باوثوق ذرائع کے مطابق فورسز آپریشن ھیروف میں شامل خاتون فدائی ماھل بلوچ کے والد اور دیگر خاندان والوں کے جائیداد کی معلومات لی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ 25 اور 26 اگست کے درمیانی شب بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے ایک شدید نوعیت کا آپریشن شروع کیا گیا تھا جس کے تحت بی ایل اے کے ارکان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ناکہ بندی کرکے سڑکوں کو بلاک کردیا تھا-
بی ایل اے نے اس آپریشن کو ھیروف کا نام دیا تھا جبکہ اس آپریشن کے مرکزی حصے میں ضلع لسبیلہ کے تحصیل بیلہ میں پاکستانی فورسز کے ایک مرکزی کیمپ کو مجید برگیڈ کے فدائین کے ذریعے حملے کا نشانہ بنایا تھا-
بلوچ لبریشن آرمی کے مطابق آپریشن ھیروف کے تحت مختلف علاقوں میں جھڑپوں اور حملوں میں 130 سے زائد پاکستانی فورسز ، خفیہ اداروں سمیت دیگر اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ بلوچستان کے اہم شاہراہیں اور شہر 18 گھنٹے تک انکے سرمچاروں کے قبضے میں رہیں-
واضح رہے کہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کی رہائشی ماہل بلوچ تربت یونیورسٹی میں قانون کی طالب علم تھی انہوں نے گذشتہ دنوں بلوچ لبریشن آرمی کے آپریشن ھیروف کے تحت بیلہ میں پاکستانی فورسز کے ایک مرکزی کیمپ کو فدائی حملے میں نشانہ بنایا تھا-
دوسری جانب پاکستانی فورسز کی تربت یونیورسٹی ہاسٹل پر چھاپہ اور طلباء کو ہراساں کئے جانے پر تربت یونیورسٹی انتظامیہ نے کوئی بھی موقف پیش کرنے سے گریز کیا-