پاکستانی محکوم اقوام کے لیے چودہ اگست یوم سیاہ ہے۔ ترجمان بی این ایم

186

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چودہ اگست بندوبست پاکستان میں محکوم اقوام کے لیے یوم سیاہ ہے۔ آج سے ستتر سال پہلے کالونیل طاقتوں نے اپنے مفادات کے لیے جو ملک بنایا تھا آج وہ دنیا کی امن و سلامتی اور انسانیت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔

انھوں نے کہا بندوبست پاکستان میں آج بلوچ، پشتون، سندھی، کشمیر اور گلگت بلتستان کی عوام کے لیے کوئی خوشی کی بات نہیں بلکہ غم اور سوگ کا ماحول ہے۔ خوشیاں صرف پنجاب کے لیے ہیں جنھوں نے محکوم اقوام کی آزادیاں چھینی ہیں اور دیگر اقوام اس نام نہاد ” جشن آزادی ” سے لاتعلق ہیں کیونکہ پاکستان میں وہ آزاد نہیں بلکہ محکوم کی زندگی گزار رہی ہیں۔

انھوں نے کہا بلوچستان میں پاکستانی فوج ہر سال چودہ اگست کو لالچ اور خوف کا استعمال کرکے بھی نام نہاد جشن آزادی کی تقریبات کے انعقاد میں ناکام ہے۔ جو بلوچ عوام کی پاکستان سے بیزاری اور نفرت کا اظہار ہے۔

انہوں نے کہاکہ گذشتہ ستتر سالوں میں ایک دن بھی ایسا نہیں آیا کہ پاکستان کے اصلی حکمرانوں نے ظلم و جبر کی پالیسی ترک کی ہو۔ بلوچوں کے وسائل لوٹنے کے لیے بلوچوں کو قومی اختیار سے محروم کرکے بلوچ گلزمین کو براہ راست پاکستانی فوج کی تحویل میں دیا گیا ہے۔سول انتظامیہ محض فوج کی سہولت کار کا کردار نبھا رہی ہے اور عوام کی نمائندگی کے نام پر بلوچستان کی کٹھ پتلی اسمبلی فوج کے آلہ کار بیٹھے ہیں جو فوج کے فرمان پر من و عن عمل کرتے ہیں۔ ان سالوں میں ہزاروں بلوچوں کو جبری لاپتہ اور قتل کیا گیا۔بلوچ روزانہ لاشیں اٹھا ریے ہیں۔پاکستانی فوج ریاستی طاقت اور جبر کے زور پر قابض ہے اور بلوچ قوم اپنی قومی طاقت کے ذریعے بھرپور مزاحمت کر رہی ہے۔

ترجمان نے کہا بلوچ قوم صبر اور استقامت کے ساتھ ڈٹی رہے ۔ ہم ہر لمحہ قومی آزادی کی جدوجہد کی کامیابی کا سوچیں وہ دن ضرور آئے گا کہ غلامی کی علامت 14 اگست تاریخ کے صفحات سے حرف غلط کی طرح مٹ جائے گا اور محکوم اقوام اپنے آزاد وطن میں باوقار زندگی گزاریں گے۔