پاکستانی فوج کا جبری گم شدگان کے لواحقین کو پیسوں کی پیشکش اعتراف جرم ہے – ڈاکٹر نسیم بلوچ

200

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کا فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کو پچاس لاکھ تک نقد رقم کی پیشکش واضح طور پر اعتراف جرم ہے۔ ریاست اس بات سے مکمل انکاری ہے کہ جبری لاپتہ افراد فوج کے زندانوں میں قید ہیں بلکہ مسلسل دعویٰ کررہی ہے کہ جبری لاپتہ افراد پہاڑوں میں ریاست کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ سوال اٹھتا ہے کہ ریاست کس منطق، قانون یا جواز کے تحت جبری گم شدہ افراد کے لواحقین کو پچاس لاکھ جیسی رقم دینے کا فیصلہ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے پاکستانی ریاست بلوچ قومی تحریک کے مقابلے میں نہ صرف اخلاقی شکست کھا چکی ہے بلکہ بلوچ عوام کی مسلسل مزاحمت نے ریاست کے تضادات سے بھرپور سابق جھوٹے بیانیے کو بھی سمندر برد کردیا ہے۔

چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ پاکستانی ریاست کے کھوکھلے پن کا یہ عالم ہے کہ سربراہ ریاست (شہباز شریف) کہتے ہیں کہ جبری لاپتہ افراد کے بارے میں طاقت ور حلقوں (پاکستانی فوج) سے بات کروں گا۔ برسراقتدار پارٹی کے دوسرے نمبر کے لیڈر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی بی بی مریم نواز جب اپوزیشن میں تھی تو جبری لاپتہ افراد کے احتجاجی کیمپوں میں متعدد بار کہہ چکی ہیں کہ بلوچ نوجوانوں کو ریاستی فوج لاپتہ کررہی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستانی فوج کے ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور کہہ چکے ہیں کہ “ہم خوشی سے لوگوں کو لاپتہ نہیں کرتے بلکہ جنگ میں یہ سب کرنا پڑتا ہے“۔ دوسری جانب پاکستانی فوج سمیت حکومتی سربراہان، بلوچستان کے کٹھ پتلی حکومت کے سربراہ، وزیر داخلہ سمیت دیگر وزراء اور فوج کے آلہ کار مسلسل دعویٰ کررہے ہیں کہ بلوچستان میں کوئی شخص جبراً لاپتہ نہیں ہے۔ ان کے مطابق یہ لوگ افغانستان، یورپ چلے گئے ہیں یا پہاڑوں میں ریاست کے خلاف لڑرہے ہیں جن کے نام پر لواحقین واویلا کرکے ریاست کے خلاف پروپیگنڈہ کررہے ہیں، پاکستان کے دشمنوں کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں، بلوچستان کی ترقی نہیں چاہتے وغیرہ۔

ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ پاکستانی ریاست کے ماتھے پر بدنما داغ ہیں جسے مٹانے کی کوشش میں ریاست مزید اپنی روسیاہی کا سامان اکھٹا کر رہی ہے۔ بلوچ جبری لاپتہ افراد کا مسئلہ صرف بلوچستان نہیں بلکہ عالمی سطح پر گونج رہی ہے۔ پیسوں کی پیشکش سے ریاست ہزاروں ماؤں، اور بہنوں کے ارمانوں، طویل اور اذیت ناک انتظار، راہ تکتی مرجھائی آنکھوں کی قیمت نہیں لگاسکتی۔

پاکستانی ریاست کو نوشتہ دیوار پڑھنا چاہئے۔ ہم بلوچ پاکستان سے کسی بھی رحم کی اپیل نہیں کرتے، کسی معاوضے کے طلب گار نہیں۔ ہم عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کو عالمی جنگی قوانین کی احترام اور عملدرآمد پر زور دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ فتح بلوچ قوم کا مقدر ہے۔ جس ریاست کو اپنے آئین و قانون پر بھروسہ نہ ہو اس کا منطقی انجام تاریخ طے کرچکا ہے۔ پاکستان اسی ڈگر پر چل رہی ہے اور بلوچ قومی طاقت کے سامنے شکست دشمن کا مقدر بن چکی ہے۔