نیم حکیم خطرہ جان
تحریر۔ وسیم سفر بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
ریاست و ریاستی مقتدرہ قوتیں بلوچ قومی تحریک کیخلاف تمام حربے استعمال کرنے کے باوجود ناکام ہوگئے۔ آخر کار چند نام نہاد مفاد پرست لوگوں کو اپنے استعمال میں لاکر بلوچ قومی تحریک اسکی قیادت کو متنازعہ بنانے کیلئے مذہب کا کارڈ استعمال کر رہے ہیں۔
12 اگست 2024 بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سینئر سرکردہ رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ شال جلسے شاہوانی اسٹیڈیم میں جو الفاظ استعمال کیئے نادانستہ طور پر استعمال ہوئے اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ تو ڈاکٹر صاحبہ نے اپنی وضاحت کرتے ہوئے معزرت بھی کرلیا ہے اللہ تعالیٰ کے ہاں معافی طلب کرتے ہوئے لوگوں کی دل آزاری کیلئے تمام لوگوں سے معزرت بھی کرلیا۔
لیکن ان نام نہاد ٹھیکیداروں کو بغض علی نہیں حب معاویہ ہے باقی خدا وند تعالیٰ اللہ رسول صلی کے وارث ہرگز وہ مفاد پرست لوگ نہیں ہوسکتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی مقدس دین کو اپنی مرضی مفاد کے مطابق استعمال کرتے ہیں۔
بلوچ دھرتی پہ ریاستی مظالم ظلم جبر جارہیت کو اپنے آنکھوں کے سامنے دیکھ کر خاموشی اختیار کرتے ہوئے خوف ڈر کی وجہ سے نظریں چرا لیتے ہیں، ذاتی مفادات کی غرض خاموشی اختیار کرتے ہیں ہرگز وہ لوگ پکے مسلمان نہیں ہوسکتے، باقی اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی بندہ توبہ تعظیم کرنے سے کوئی بندہ انکاری نہیں ہے۔
ہر انسان جس کی جان مال سارے وجود رب العالمین کے قبضے میں ہیں اسکے سامنے جھکنے توبہ تعظیم کرنے سے کوئی اللہ کے بندے شرم محسوس نہیں کر سکتے ہیں۔ ہر مسلمان کا پکا ایمان ہے کسی بندہ کوئی انسان کے سامنے پیش ہو کر اپنی صفائی پیش نہیں کر سکتا کیونکہ وہ معاملہ اگر اللہ اس کے بندہ کے درمیان میں ہے ، وہ اللہ ہر کسی سے اپنے بندہ سے خود قریب تر ہے۔
اللہ تعالیٰ جب کسی انسان کی برائیوں کو اپنے پیغمبروں کے سامنے ظاہر کرنے کو گورا نہیں کرتا ہے ،آپ لوگ کون ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے بندوں کو اپنے پاس بلا کر توبہ کروانے معافی مانگنے پر مجبور کر رہے ہو ،
اگر وہ لوگ کسی سازش منصوبہ بندی پری پلان کے مطابق چند کوڈیوں کی خاطر فتنہ پیدا کر کے فساد برپا کرنا چاہتے ہیں۔ وہ الگ بات ہے اگر وہ مزہب دوست اسلام سے اتنی محبت رکھتے ہیں تو اسلام کے نام لیوا وانا میں مسجدوں پہ بمباری کر کے بستیوں کی بستیاں مسمار کر دی۔ اسلام کے نام لینے کی پاداش میں لال مسجد پہ بمباری کر کے قرآن کریم جلائے گئے قرآن کریم پھاڑے گئے قرآن کے صفحات اسلام آباد کے گلیوں میں بکھرے گئے تھے۔
اس وقت ان لوگوں کا جزبہ ایمانی کہاں سو گئے تھے کہ بیدار نہیں ہوا گومازی میں گھروں کو جلاتے وقت قرآن کریم کو بھی جلایا گیا جلے ہوئے قرآن کریم کی باقی صفحات بقایا حصے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوگئے تھے ،لیکن ان اسلام دوست عناصر کی طرف سے کوئی مذمتی بیان تک نہیں دیا گیا۔
اب الفاظ کو جواز بنا کر بلوچ قومی تحریک کے نظریاتی رہنما کیخلاف مخاذ کھولنے پروپیگنڈہ کرنے کا ٹھیکہ انہی لوگوں کو دیا گیا ہے، ہر کوئی زی شعور انسان آپ لوگوں کی مذموم مقاصد کے بارے میں بخوبی ادراک ہے۔
بلوچ مزاحمت سے خائف مقتدرہ قوتیں مزہب کا سہارا لیکر اسلام کا نام استعمال کر کے ان مفاد خوروں کے ذریعے بلوچ قومی تحریک اسکی قیادت کیخلاف زہر اگلنے لگے ہیں۔
توبہ تعظیم انسان رب العزت کے ہاں کرتے ہیں کسی انسان کے سامنے نہیں ناکہ رب العزت کی طرف سے کسی کو یہ اختیار حاصل ہے ، اللہ تعالیٰ اس کے بندوں کے مابین ٹانگ اڈائی کرے۔ تمام تعصب سے پاک پرامن بلوچ سماج کے اندر مذہبی منافرت پھیلانے سے گریز کریں۔
بلوچ وہ قوم ہے ہر مذہب ہر قومیت کا اخترام کرتے ہیں
بلوچستان آپس میں ایک دوسرے کااحترام بھائی چارگی سے بہت مشہور ہیں یہاں مزہب کے نام کسی کو کسی مذہب قومیت سے کوئی تضاد نہیں ہے۔
بلوچ قوم کی یہ دور اندیشی ہے ایک ہی مقام پہ مختلف مذاہب کے عبادت گاہیں آپ کو ملتے ہیں،جو کسی کے تصور میں نہیں ہیں وہ کیسے اس پرامن ماحول رہ رہے ہیں۔ کیوں انہی فسادی گروہ کو ہضم نہیں پرامن ماحول کے اندر دراڈ پیدا کر کے منافرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک ہی قوم کے لوگوں کو مذہب کے نام پہ متصادم بنا کر تضاد پیدا کرنے کی کوشش رہے ہیں۔
یہ بلوچستان بلوچ قوم کی حوبصورتی ہے کہ چند قدموں کے فاصلے پر مندر چرچ اور مسجد اکھٹے ایک دوسرے سے بلکل متصل قریب واقع ہیں لیکن کسی مذہب کے لوگوں کو کسی سے کوئی تضاد نہیں ہے ،
یہ بلوچ قوم کی خوبصورتی ہے کسی کو کسی کے ذاتی معاملات سے کوئی غرض نہیں ہے نہ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس باشعور سماج کو چند ریاستی گروہ اپنی منفی ہتھکنڈوں مذموم مقاصد کے ذریعے گمراہ نہیں کر سکتے۔ بلوچ واحد قوم ہے جو ہر مزہب کا احترام کرتے ہیں۔ یہ بلوچ قوم ہر سیاسی سماجی شخصیت قومی لیڈر مقدس دین اسلام پیغمبروں پہ ایمان لاکر اسکی عزت اخترام کیوں نہیں کر سکتا۔
بلوچ قوم ایک خدا کو مانتے بھی ہیں 124000 پیغمبروں چار آسمانی کتابوں مرنے کے بعد روز قیامت پہ بھی ایمان لے آئی ہیں،
آپ چند ریاستی لوگوں کی منفی ہتھکنڈے مقدس دین اسلام کے نام استعمال کرنے ہرگز اپنے بلوچ دشمن پالیسی میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ آپ کیسے یہ باشعور سماج کو جہالت میں دھکیلنے فتنہ فساد کی طرف لے جانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ بلوچ پرامن باشعور لوگوں سے گزارش ہیکہ ان فتنہ فسادی لوگوں کی باتوں پہ دھیان نہ دیں ناکہ انکے بہکاوے میں آئیں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔