نوشکی دھرنا جاری: مظاہرین نے فورسز اہلکاروں پر مقدمات سمیت دیگر مطالبات پیش کردیے

406

‎نوشکی میں دھرنا مظاہرین نے فائرنگ میں ملوث اہلکاروں پر مقدمہ سمیت اپنے دیگر مطالبات پیش کردیے ہیں-

گذشتہ روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ریلی پر پاکستانی فورسز کی فائرنگ و نوجوان کے قتل اور متعدد مظاہرین کے زخمی کرنے کے کیخلاف تنظیم کی جانب سے گذشتہ 24 گھنٹوں سے آر سی ڈی شاہراہ پر دھرنا جاری ہے-

ڈپٹی کمشنر نوشکی امجد حسین سومرو نے دھرنا شرکا سے مذاکرات کیے جہاں بلوچ یکجہتی کمیٹی نوشکی کے ذمہ داران نے بلوچستان بھر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے گرفتار اراکین کو فوری رہا کرنے، نوشکی واقعے میں ملوث ایف سی اہلکاروں پر ایف آئی آر کے اندراج، نوشکی پولیس کی جانب سے بی وائے سی کے اراکین پر ایف آئی آر کو ختم کرنے اور ایس ایچ او نوشکی کو معطل کرنے کے مطالبات پیش کئے ہیں-

اس دؤران ڈپٹی کمشنر نوشکی نے مطالبات کے حوالے سے حکام بالا کو اعتماد میں لینے کے لیے وقت مانگا ہے جبکہ اس دؤران نوشکی سے منتخب ایم پی اے حاجی میر غلام دستگیر بادینی اور آل پارٹیز کے رہنما بھی موجود تھے۔

واضح رہے کہ گوادر سمیت بلوچستان بھر میں بلوچ راجی مچی کے شرکاء کے خلاف طاقت کے استعمال اور گرفتاریوں کے خلاف گذشتہ روز بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام شہریوں نے احتجاجی ریلی نکالی جہاں پاکستان فورسز نے دھرنے کو گھیرے میں لیکر مظاہرین پر سیدھی فائرنگ کی تھی-

نوشکی پاکستانی فورسز کے فائرنگ سے دو مظاہرین زخمی جبکہ حمدان بلوچ نامی نوجوان جان کی بازی ہارگیا-

نوشکی مظاہرین کا کہنا ہے اگر انتظامیہ معملات میں سنجیدہ ہے تو وہ ان مطالبات پر عمل درآمد کرے دیگر صورت ہمارا احتجاج جاری رہیگا-