پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ( آئی ایس پی آر ) نے بلوچ مسلح تنظیم کے ٹھکانوں پر آپریشن کا دعویٰ کیا ہے-
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے جاری کردہ بیان کے مطابق 18 اور 19 اگست کے درمیانی شب پاکستانی فورسز نے بلوچستان کے ضلع مستونگ میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کی۔
آئی ایس پی آر دعوے کے مطابق آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد بی ایل اے کے تین ارکان مارے گئے جبکہ تین زخمی ہو گئے ہیں-
پاکستانی فوجی ترجمان نے الزام عائد کیا ہے کہ آپریشن میں مارے گئے مسلح تنظیم کے ارکان علاقے میں متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے اور 12 اگست 2024 کو پنجگور کے ڈپٹی کمشنر جناب ذاکر علی کی شہادت کے بھی ذمہ دار تھے۔
یاد رہے آئی ایس پی آر کی جانب سے اس سے قبل بلوچستان میں انٹیلجنس بیسٹ آپریشن کے متعدد واقعات میں بلوچ مسلح تنظیموں کے ارکان کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے البتہ بعد ازاں زیادہ تر ان پاکستانی فوج کے ہاتھوں قتل افراد کی شناخت پہلے سے زیر حراست جبری لاپتہ افراد کے طور پر ہوئی ہے-
تاہم دوسری جانب آزاد زرائع سے مستونگ گردنواح میں کسی قسم کی کوئی جھڑپوں کی اطلاعات تاحال موصول نہیں ہوسکی ہے-
واضح رہے بلوچ لبریشن آرمی نے ڈپٹی کمشنر ذاکر بلوچ کے قتل سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔ ترجمان جیئند بلوچ نے ایک بیان میں کہا کہ ذاکر بلوچ کبھی بھی بی ایل اے کے کسی ہِٹ لسٹ پر نہیں رہے ہیں۔