قربانیوں کی بدولت بلوچستان کو برطانیہ سے آزادی ملی ۔ حسن دوست بلوچ

289

ہم شہداء کے نظریاتی ساتھی ہیں اور ہمیں اپنے شہداء کے خواب اور خواہش کی تکمیل کرنی ہے۔

بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کے جونیئر جوائنٹ سیکریٹری حسن دوست بلوچ نے شھید راشد آواران ۔ مشکے ھنکین کے ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا جب ہم 11 اگست کو برطانیہ سے بلوچستان کی آزادی پر بات کرتے ہیں تو ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ آزادی قربانیوں کی بدولت ملی۔ انہی قربانیوں سے ہمیں پاکستان کے خلاف جدوجہد کی ترغیب ملتی ہے۔ برطانیہ کے ساتھ بلوچ کا تضاد یہی تھا کہ وہ بلوچ گلزمین سے گزر کر افغانستان پر حملہ کرنا چاہتا تھا اور بلوچ نے اپنے ہمسایہ ملک کی حفاظت کے لیے اس کا مقابلہ کیا اور اسے راہداری نہیں دی۔ اس لیے کالونیل طاقت برطانیہ نے بلوچستان سمیت دیگر ممالک پر حملے کرکے ان پر قبضہ کیا۔

انھوں نے یہ باتیں 11 اگست کے روز ہوئی ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیں۔ اس نشست میں زون کے ممبران نے بڑی تعداد میں حصہ لیا۔ بی این ایم کے جونیئر جوائنٹ سیکریٹری حسن دوست بلوچ کے علاوہ مرکزی کمیٹی کے ممبر چیف اسلم بلوچ ، زون کے صدر مھران ، نائب صدر تلار ناز نے خطاب کیا جبکہ اسٹیج سیکریٹری کی ذمہ داری زون کے ڈپٹی سیکریٹری سگار نے انجام دی۔

انھوں نے کہا برطانیہ کے قبضے کے خاتمے اور گیارہ اگست کو بلوچستان کی آزادی کے اعلان کے بعد برطانیہ کو خطے میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے چوکیدار کی ضرورت تھی اس لیے اس نے ہندوستان کو تقسیم کیا۔ ہندوستان کے ٹوٹنے کے بعد پاکستان بنا اور اس نے طاقت کے زور پر بلوچستان پر قبضہ کیا۔ 27 مارچ 1948 سے پاکستان کے قبضے سے لے کر آج تک پاکستان کے خلاف بلوچ کی مزاحمت جاری ہے۔

انھوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان کے قبضے کے بعد بلوچ سیاسی کارکنان اور قائدین نے بلوچستان کی آزادی کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ یہ شہیدوں کی آروز ہے کہ بلوچستان پھر ایک آزاد ریاست بنے۔ ہم اس دن کی مناسبت سے یہی عہد کرتے ہیں ہم مادر وطن کی حفاظت کے لیے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

انھوں نے کہا اس جدوجہد کو آگے بڑھانا ہم تمام دوستوں کی ذمہ داری ہے۔ بلوچستان کی آزادی کے لیے ہماری پارٹی نے اپنے تمام طریقہ ہائے کار اور اہداف واضح کیے ہیں ہمیں ان کی پاسداری کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ یہ دھیان میں رہے کہ ریاست ہمیں ہماری جدوجہد آزادی سے روکنے کے لیے ہر طرح کی سازشیں کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا بلوچ شہدا کی فہرست طویل ہے جنھوں نے اپنی جان بلوچستان کی آزادی اور پارٹی کی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لیے قربان کیں۔ ہم انہی شہداء کے نظریاتی ساتھی ہیں اور ہمیں اپنے شہداء کے خواب اور خواہش کی تکمیل کرنی ہے۔