بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹرنسیم بلوچ نے اپنے بیان میں شہدائے آپسر کیچ امداد بجیر اور رضا جہانگیر کو ان کی گیارہویں یوم شہادت پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ چودہ اگست کی علی الصبح پاکستانی فوج نے بی این ایم کے ریجنل رہنما ،ادیب ودانشور’امداد بجیر’ کے گھر پرحملہ کرکے امداد بجیر اور بی ایس او آزاد کے سیکریٹری جنرل رضا جہانگیرکو قتل کردیا، دونوں سیاسی کارکن اور نہتے تھے لیکن امدادبجیر کے گھر کواس طرح راکٹ گولوں سے نشانہ بنایا جیسا محاذ جنگ میں فریق کرتے ہیں ،پاکستان ایسی وحشت و درندگی میں مبتلا ریاست ہے جس کے سامنے نہتے اورمسلح جہد کار کافرق مٹ چکاہے۔
انہوں نے کہا کہ اگست کا مہینہ نہ صرف بلوچ بلکہ پورے خطے کے قوموں کے لیے ایک سیاہ دن ہے ،14اگست کومتحدہ ہندوستان کے بطن سے ایک پراکسی ریاست (پاکستان )وجود میں لاکر برطانیہ نے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے کامیابی ضرورحاصل کی لیکن آج تک بلوچ،سندھی ،پشتون ،کشمیری اور دیگرمحکوم و مظلوم اس برطانوی تخلیق کی قیمت ادا کررہے ہیں ۔
ڈاکٹرنسیم بلوچ نے کہا کہ بلوچ سیاسی تحریک کی آبیاری کے لیے سیاسی کارکنوں کی ایک طویل فہرست ہے جنہوں نے سیاسی بیداری اورقومی وانقلابی تعلیمات کی تبلیغ وترویج کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا،ان میں امدادبجیر اوررضاجہانگر دو ممتازومنفرد نام ہیں جنہیں آج ہم یاد کررہے ہیں ، رضا جہانگیر اورامدادبجیر نے کھٹن سیاسی حالات میں بھی ثابت قدم رہ کرتنظیم اورپارٹی کے لیے گرانقدرخدمات انجام دیے ، عوام کو سیاسی میدان متحرک کرنے کے لیے آخری دم تک ڈٹے رہے۔
بی این ایم کے چیئرمین نے کہا کہ شہید امداد بجیر ایک ادیب،دانشور اور پختہ فکر سیاسی رہنماتھے انہوں نے بی این ایم کے فعالیت سے لے کر لٹریچرکی تخلیق اور اشاعت و تقسیم میں ہمیشہ اہم کردار ادا کیا۔ بلوچ قومی تحریک کے مختلف پہلوؤں پر سینکڑوں مضامین لکھے۔ بی این ایم کے انقلابی پلیٹ فارم پر شہید چیئرمین غلام محمد بلوچ کے فلسفےپر عمل پیرا ہوکر ایک لازوال کردار بنے اوربلوچ قومی تاریخ میں امر ہوگئے۔
ڈاکٹرنسیم بلوچ نے کہا کہ بی ایس او آزاد کے سیکریٹری جنرل رضا جہانگیر کم عمری کے باوجود شعوری بلندی حاصل کرچکے تھے، انہوں نے مشکل حالات میں تنظیم کی فعالیت اوربلوچ طلبا کو شعوری بنیادوں پر آزادی کی جدوجہد میں متحرک کرنے کے لئے مختلف جہتوں میں کام کیا اوراسی مشن کے دوران امدادبجیرکے ساتھ دشمن نے انہیں قتل کردیا۔