شہدا کی قربانیوں کی بدولت بلوچ تحریک ایک نئے عزم اور ولولے سے آگے بڑھ رہی ہے ۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ

256

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بلوچ راجی مچی اور بعد ازاں دھرنا کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کاروان گریشہ اور بسیمہ سے ہوتا ہوا براستہ سوراب مستونگ پہنچ گیا ہے ۔

ان مقامات پر عوامی جم غفیر سے ایک راجی سوغند ) قومی قول لیا گیا۔

( قبل ازیں گریشہ ،سوراب اور قلات کے مختلف مقامات پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قافلے کا بھرپور انداز میں استقبال اور انہیں ایک بہت بڑے جلوس کی شکل میں فٹبال اسٹیڈیم لایا گیا، جہاں ہزاروں کی تعداد میں شرکاء بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماه رنگ بلوچ شاہ جی صبغت اللہ فرزانہ رودینی ماہ زیب بلوچ ڈاکٹر واحد بلوچ اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔

جبکہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے راجی سوغند قومی قول لیا ۔

مقررین کا کہنا تھا غاصب حکمران بلوچستان کے وسائل کو لوٹنے کیلئے ہر حربہ استعمال کررہے ہیں، بلوچ وطن پر کسی کوسودی بازی کرنے نہیں دیں گے، بلوچوں کو گولی سے ڈرایا نہیں جاسکتا، اب وقت آچکا ہے کہ بلوچ قوم اپنے اوپر ہونے والے مظالم اور محکومی کے خلاف اجتماعی طور پر اٹھ کھڑی ہو اس لئے کہ سونے والی قوموں کی نصیب میں ہمیشہ غلامی ہوتی ہے، ہمیں غلامی قبول نہیں ، بدقسمتی سے بلوچ کے مارنے میں بلوچ شامل ہیں جوکہ ڈیتھ اسکواڈ کہلاتے ہیں اور ان ڈیتھ اسکواڈ جتھوں کو بلوچستان کے کونے کونے میں متحرک کیا گیا ہے اور یہ شرم کا مقام ہے کہ وہ اپنے بھائیوں کو مارنے میں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچ قوم کو بچانے کے لئے میدان میں نکل چکی ہے اب ہماری کندھوں پر ایک بہت بڑی ذمہ عائد ہوچکی ہے، اس جاری تحریک کو روکنے کے لئے مختلف قسم کے حربے استعمال کئے جارہے ہیں لیکن ان کے ان مذموم حربوں سے یہ تحریک نہیں رکے گی۔

انہوں نے کہا کہ شہدا کی قربانیوں کی بدولت بلوچ یکجہتی کمیٹی کی تحریک اب ایک نئے عزم اور ولولے سے آگے بڑھ رہی ہے جس میں ہمیں بطور ایک قوم حصہ بن کر آگے بڑھنا ہوگا، ریاستی مظالم میں شریک عناصر کو ڈھونڈ کر ان کا سوشل بائیکاٹ اور سرکاری سرداروں کے خلاف اٹھنا ہوگا کیوں ہونے والے مظالم اور راج کی بدحالی میں ان کا بہت بڑا ہاتھ ہے اب ان کے اس ہاتھ کو بھی روکنا ہوگا۔