سیکنڈ لیفٹیننٹ شمبین عرف شیھک جان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

442

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گھرام بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ 9 اگست 2024 کو سرمچار سیکنڈ لیفٹیننٹ شمبین عرف شیھک جھل جھاؤ کے علاقے تدو کور میں مقامی ڈیتھ اسکواڈ سے بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے۔

انہوں نے کہاکہ شہید شمبین عرف شیھک جان ولد نور محمد کا تعلق ضلع آواران کی تحصیل جھاو سوڑ ھیرو گوٹھ سے تھا۔ تنظیم میں شامل ہونے سے قبل آپ نے دو سال تک شہر میں رہ کر تنظیم کی دوزواہ کی حیثیت سے کام کیا، دو سال کی انتھک محنت اور جفاکشی کے بعد 15 اگست 2019 کو باقاعدہ تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔

ترجمان نے کہاکہ اپنی محنت، قابلیت اور جفاکشی کی وجہ سے بہت ہی کم عرصوں میں اعلی مقام حاصل کیا، شہید شیھک جان نے مختلف محاذوں پر بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے قومی آزادی کے لئے اپنی خدمات صرف کی۔جھاو، آواران، کولواہ،کیلکور اور اورماڑہ کے اہم معرکوں میں دشمن کو شدید نقصان سے دوچار کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہاکہ قومی جہد سے مخلصی اور خدمات فراہم کرنے کی پاداش میں شہید کے خاندان کو پاکستانی فوج کی جانب سے مسلسل جبر کا نشانہ بنایا گیا اور اسی جرم میں شہید شیھک کے بھائی کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا تاکہ شہید شیھک اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جائیں لیکن آپ نے ثابت قدم رہ کر دشمن پر واضح کردیا کہ بلوچ قومی غلامی ایک ناسور ہے اور اس ناسور کے خلاف بلوچ قوم کا ہر فرزند اپنی جان سے گزر کر آزادی کی جدوجہد جاری رکھے گا۔

مزید کہاکہ بلوچ سر زمین کی آزادی کے لئے جان کا نذرانہ دینے والے تمام شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، قوم کے بہادر فرزندوں نے جام شہادت نوش کرکے قوم کو آزادی کی راہ دکھائی ہے۔

ترجمان نے کہاکہ بلوچ قوم کا سامنا ایک غیر مہذب ریاست سے ہے جو بلوچ قوم پر ظلم و ستم کے ذریعے انہیں جہد سے خوفزدہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ اس حالات میں نوجوانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ جہد آجوئی کا حصہ بن کر منظم انداز میں آگے بڑھیں، کیونکہ آزادی ہی قوم کے مستقبل کو خوشحال بناسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ شہید شمبین ریاستی فورسز اور ڈیتھ اسکواڈ سے مقابلے کے دوران شہید ہوئے، تنظیم کی انٹلیجنس ٹیم نے ڈیتھ اسکواڈ کی نشاندہی کی ہے جلد ہی انہیں ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

آخر میں کہاکہ بلوچستان لبریشن فرنٹ شہید شمبین عرف شیھک کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور اس عزم کو دہراتی ہے کہ شہیدوں کے لہو کا بدلہ آزادی کی صورت میں لیں گے۔