سنگت نصیر بلوچ اور سنگت غلام جان قومی آزادی کی راہ میں شہید ہوگئے – بی ایل اے

925

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کے ساتھی سرمچار سنگت نصیر بلوچ عرف سکندر اور سنگت غلام جان عرف استاد ساچان بلوچ قومی آزادی کی راہ میں فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچار نصیر احمد عرف سکندر’ بلوچ قومی آزادی کی حصول کیلئے اپنے فرائم کی انجام دہی کے دوران گذشتہ دنوں 23 جولائی 2024 کو گچک کے مقام پر زہریلے سانپ کے کاٹنے سے شہید ہوگئے۔

ترجمان نے بتایا کہ سنگت نصیر احمد عرف سکندر ولد ملا محمد عیسیٰ کا تعلق واشک کے علاقے بیسمہ سولیر سے تھا۔ آپ نے 2015 میں ساتھی تنظیم سے منسلک ہوکر بلوچ قومی غلامی کے خلاف مسلح جہد کا آغاز کیا اور 2020 میں بلوچ لبریشن آرمی کا حصہ بنے۔

انہوں نے کہا کہ شہید نصیر بلوچ پنجگور، واشک، رخشان، گوران، کولواہ، ہوشاپ اور کیلکور کے محاذوں پر قومی فرائض انجام دیا اور اہم معرکوں کا حصہ بن کر دشمن کو شدید نقصان سے دوچار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے خاندان کو قابض پاکستانی فوج کی جانب سے مسلسل جبر کا نشانہ بنایا گیا اور آپ کے گھر کو چھ بار فوجی جارحیت کے دوران نذرآتش کیا گیا، تاہم آپ اپنے قومی آزادی کے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے۔ آپ نے اپنے اعلیٰ کردار اور قربانی سے دشمن پر واضح کردیا کہ بلوچ، غلامی پر قومی آزادی اور اس راہ میں شہادت کو ترجیح دیتے ہیں۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچار غلام جان عرف استاد ساچان 26 جولائی 2024 کو کیلکور میں شہید ہوگئے۔ آپ 25 جولائی کو پنجگور کے علاقے کیلکور میں قابض پاکستانی فوج کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ پر ‘بلوچ راجی آجوئی سنگر’ (براس) کے آپریشن کا حصہ تھے، جہاں گولی لگنے سے آپ زخمی ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ غلام جان کو براس سرمچاروں نے زخمی حالت میں اپنے محفوظ پناہ گاہ منتقل کیاتھا، جہاں آپ کو طبی امداد دی گئی تاہم آپ زخموں سے جانبر نا ہوسکے اور شہادت کے مرتبت پر فائز ہوگئے۔

ترجمان نے بتایا کہ شہید غلام جان عرف استاد ساچان ولد محمد پنجگور کے علاقے سیداں سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ 2013 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوکر قومی غلامی کیخلاف برسرپیکار ہوئے۔ شہید غلام جان اپنی جنگی صلاحیتیوں کے باعث جلد ہی ٹریننگ کمانڈر منتخب ہوئے جس کے باعث آپ نے استاد کا لقب پایا۔

انہوں نے کہا کہ شہید غلام جان اس وقت بلوچ لبریشن آرمی کے پنجگور کیمپ کے سیکنڈ کمانڈ کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ آپ نے پنجگور، بلیدہ، ہوشاب، کیلکور، پروم، بالگتر، واشک، رخشان اور کولواہ کے محاذوں پر اپنے جنگی صلاحتیوں کا بھر پور اظہار کرتے ہوئے دشمن کو خاک چٹائی۔

انہون نے مزید کہا کہ آپ بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے مختلف آپریشنوں میں حصہ لیتے ہوئے نہ صرف دشمن کو شکست سے دوچار کیا بلکہ بلوچ قومی اتحاد کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کیا۔ شہید غلام جان کی تدفین ان کے آبائی علاقے میں فوجی اعزاز کیساتھ آزاد بلوچستان کے پرچم کے سائے تلے کی گئی۔

جیئند بلوچ نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی شہید نصیر اور شہید غلام جان کو انکی عظیم تر قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتی ہے اور تجدید عہد کرتی ہے کہ شہداء کی قربانیوں کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جائے گا اور جلد یا بدیر انکی منزل آزاد بلوچستان کو حاصل کیا جائے گا۔