زمبیاد یونین کا مطالبات کی عدم منظوری پر ریکوڈک پروجیکٹ کی طرف لانگ مارچ کا اعلان

345

آل زمبیاد یونین نیو انٹری متاثرین کا مطالبات منظور نہ ہونے پر ریکوڈک پروجیکٹ کی جانب لانگ مارچ کا عندیہ دے دیا-

ڈی سی کمپلیکس دالبندین کے سامنے لگائے گئے احتجاجی کیمپ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے یونین کے عہدیداران مختار بلوچ، بابل زیب نوتیزئی، شاہ فیصل بلوچ، نور حسن نوتیزئی، محمد بلوچ، ظاھر بلوچ، فاروق محمد حسنی اور دیگر نے کہا ہے کہ مطالبات کی عدم منظوری پر ریکوڈک پروجیکٹ کی طرف لانگ مارچ کرینگے-

یونین نمائندوں نے کہا کہ وہ پچھلے تین سالوں سے ایران بارڈر پر روزگار کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی 2500 گاڑیوں کو انتظامیہ اور ایف سی کے زیر قیادت پانچ مرتبہ اسٹیکر اور ویری فیکیشن کے باوجود ایران سرحد پر جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

یونین نمائندوں کا اس موقع پر کہنا تھا 19 اگست کو یونین نے اپنے مطالبات کے حق میں مین آر سی ڈی شاہراہ کو احتجاجاً بلاک کر دیا تھا، بعد ازاں ضلعی انتظامیہ اور ڈسٹرکٹ وائس چیئرمین میر اسفندیار خان یار محمد زئی کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوئے اور یونین نے ڈی سی کمپلیکس کے سامنے اپنا پرامن احتجاج ریکارڈ کروایا۔

یونین کے نمائندوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر 21 اگست تک ان کے روزگار کا مسئلہ حل نہ ہوا تو وہ دالبندین میں مین آر سی ڈی شاہراہ کو غیر معینہ مدت تک بلاک کر دیں گے، اگر پھر بھی ہمارے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو ہم دالبندین سے لانگ مارچ کرتے ہوئے ریکوڈک پروجیکٹ کی جانب جائیں گے اور وہاں دھرنا دیں گے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ چاغی کے لوگ سونے کی سرزمین کے مالک ہونے کے باوجود دو وقت کی روٹی کے لیے مشکلات کا شکار ہیں بارڈرز سے منسلک روزگار چاغی کے لوگوں کے لیے واحد ذریعہ معاش ہے اس لیے نیو انٹری والوں کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کیا جائے اور انہیں باعزت روزگار کے لیے ایران بارڈر پر جانے کی اجازت دی جائے، ورنہ سخت احتجاج کیا جائے گا۔