بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ ریاست پاکستان بلوچ راجی مچی کے خلاف طاقت اور تشدد کے استعمال کے بعد بلوچ راجی مچی کے دوران گرفتار اور جبری طور پر گمشدہ افراد کے اہل خانہ کو بلوچ راجی مچی کے خلاف پریس کانفرنس کرنے کے لیے دھمکیاں دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی خفیہ ادارے اور ریاستی ڈیتھ اسکواڈ نے کوئٹہ کے سریاب، کلی اسماعیل اور ہدا میں بلوچ قومی اجتماع کے دوران گرفتار یا زبردستی لاپتہ کیے جانے والوں کے خاندانوں کو دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں۔ ان خاندانوں کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ پریس کانفرنس کر کے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بلوچ قومی اجتماع کی مذمت کریں۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے ان خاندانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ اگر یہ خاندان تعاون نہیں کرتے تو ان کے پیاروں کو رہا نہیں کیا جائے گا اور انہیں نقصان پہنچایا جائے گا۔ خاندان کے افراد کو بطور دباؤ استعمال کرنے کی یہ ظالمانہ حکمت عملی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ ظاہر کرتی ہے کہ ریاست اختلاف رائے کو خاموش کرنے کے لیے کس حد تک جانے کو تیار ہے۔ ہم ریاست پاکستان پر واضح کرتے ہیں کہ یہ ہتھکنڈے بلوچ قوم کو خاموش نہیں کر سکیں گے، ہم اپنی پرامن جدوجہد میں ثابت قدم رہیں گے۔