وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ گوادر میں دھرنا بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سازش تھی اور عالمی وفد گوادر آنے سے روکنا تھا۔
پاکستانی میڈیا کو انٹریوں میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ گوادر ایئر پورٹ کا افتتاح بھی کرینگے اور عالمی وفد کا گوادر آمد کے موقع پر استقبال بھی ہوگا اور پروگرام کے مطابق ساری چیزیں ہوں گی، ہم کسی بھی صورت کسی جتھے کو اجازت نہیں دینگے جو ریاست کے مہمان ہیں ان کو روکیں جبکہ جو گوادر میں ترقیاتی منصوبے چل رہے ہیں ان کو سبوتاژ کریں-
انہوں نے کہا بلوچ یکجہتی کمیٹی کی گوادر جلسہ سازش تھی کیونکہ یہ لوگ گوادر میں آنے والے عالمی وفد کو روکنا چاہتے تھے-
وزیر اعلی نے کہا ہے کہ حکومت نے جو کیا وہ ٹھیک کیا ہے، ہمیں پتہ تھا کہ 20 سے 30ہزار لوگ گوادر میں اکٹھے کرینگے پھر گوادر میں تمام منصوبوں کو یہ لوگ روکیں گے، ہم یہ چاہتے ہیں کہ جو حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہے ہمارے درواز ے کھلے ہیں، ہم بات سننے کو تیار ہیں لیکن یہ نہیں ہو سکتاہے کہ ہم جتھوں کو اجازت دیں کہ بلوچستان میں حکمرانی کریں۔
واضح رہے کہ صوبائی حکومت کے ایماء پر بلوچ یکجہتی کمیٹی رہنماؤں پر بار بار یہ الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ گوادر میں چینی وفد کو گوادر ایئرپورٹ کی افتتاح سے روکنے لئے جلسہ منعقد کررہے ہیں جبکہ بی وائی سی نے حکومتی الزامات کی تردید کی ہے-
بلوچ یکجہتی کمیٹی رہنماؤں کے مطابق انکا گوادر میں جلسہ ایک دن کیلئے تھا جہاں گوادر سمیت بلوچستان کے مسائل کو اجاگر کرنا تھا حکومت اور پاکستانی فورسز نے خود جلسے کے شرکاء اور قافلوں پر تشدد کرکے حالات خراب کئے اور شہروں کو بند کردیا ہے-
اسی طرح بلوچستان اپوزیشن پارٹیاں اور وزراء بھی حکومت بلوچستان اور وزیر اعلی اور انکے وزراء پر زبردستی حالات کو بگاڑنے کا الزام عائد کررہے ہیں-
مزید برآں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے مطالبات کی منظوری پر گوادر دھرنا ختم کرنے اعلان کردیا ہے جس میں پولیس کی اور پاکستانی فورسز کی جانب سے انکے گرفتار ساتھیوں کی رہائی شاہراؤں کو کھولنے سمیت دیگر مطالبات شامل ہیں تاہم مطالبات پر عمل در آمد نہ ہونے تک دھرنا جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔