27 جون 2024 کو پاکستانی خفیہ اداروں اور سی ٹی ڈی کے ہاتھوں کوئٹہ سے لاپتہ ظہیر احمد بلوچ ولد حاجی ڈاکٹر عبداللہ تاحال بازیاب نہیں ہوسکے۔
خیال رہے کہ لواحقین کی طرف سے ظہیر احمد کے بازیابی کےلئے 15 دن تک متواتر احتجاج کے بعد حکومت’ لواحقین اور بی وائی سی کے درمیان معاہدہ ہوا اور ظہیر احمد کی بازیابی کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جو حکومتی اراکین ‘ لواحقین اور بی وائی سی کے عہدیداران کے اوپر مشتمل تھی۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ حکومتی اراکین کی طرف سے دی گئی 15 دن کے ڈیڈ لائن کو ایک مہینے گذرنے کے باوجود بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی اور ظہیر احمد بلوچ تاحال لاپتہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کے اراکین ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں اور ظہیر احمد بلوچ کو بازیاب کرنے میں سنجیدہ نہیں اور نہ ان کے پاس کوئی اختیار ہے اور وہ محض وقت گزاری کر رہے ہیں –
انہوں نے کہا کہ ظہیر احمد بلوچ کی بازیابی کےلئے کوئی پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے لواحقین نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ جلد ہی ایک پریس کانفرنس کے ذریعے اپنے آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان کرینگے اور پُرامن احتجاج کے تمام ذرائع استعمال کرینگے اور اس کے علاوہ انسانی حقوق کے عالمی و علاقائی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے تمام مکتبہ فکر کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ظہیر احمد بلوچ کے بازیابی کےلئے آواز اٹھائیں۔