وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی سربراہ سورٹھ لوہار نے آج پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے کئی سالوں سے جبری لاپتا افراد کی ہر فیملی کو پچاس لاکھ معاوضہ دینے کے اعلان کو سختی سے رد کردیا ہے۔
سورٹھ لوہار کا کہنا ہے کہ ہماری اور ہمارے تمام لاپتا سندھی قومپرست کارکنان کی جدوجہد اپنے وطن سندھ کی آزادی کے لیئے ہے اور وہ سب اپنے وطن سے محبت اور جدوجہد کرنے کے گناہ میں پاکستانی ریاست اور اس کی فوجی ایجنیسوں کے ہاتھوں اٹھائے گئے ہیں اور کئی سالوں سے وہ پاکستان کی فوجی چھاونیوں کے ٹارچر سیلوں میں ایک زندہ لاش کی طرح جو تکلیفیں سہہ رہے ہیں، وہ صرف اور صرف اپنی سندھی قوم اور اپنے وطن سندھودیش کی آزادی کے لیئے سہہ رہے ہیں۔ جس وطن کی آزادی کے لیئے ہمارے بڑوں نے گذشتہ کئی صدیوں سے اپنی جانوں اور خون کا نذرانہ دیا ہے اور ہمارے ہزاروں قومی کارکنان نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔
پاکستانی ریاست ہمارے ان قربانیوں اور تکلیفوں کو اپنے چند ٹٙکوں کے عیوض کبھی خرید نہیں سکتی۔ ہماری جدوجہد اپنے وطن کی آزادی کے لیئے ہے ۔ اس لیئے ہم پاکستانی ریاست کے ایسے ہر لالچ دینے والے اعلان کو مکمل طور پر رد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم ہم اقوامِ متحدہ ، ایمنسٹی انٹرنیشل ، ایشین ہیومن رائیٹس کمیشن ، ریڈ کراس ، ہیومن رائٹس واچ ، یورپی یونین ، یو این پی اور انٹرنیشنل کورٹس آف جسٹس سمیت دنیا کے سارے انسانی حقوق اور عالمی اداروں کو اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی ریاست پر اپنا ہر قسم کا سیاسی ، عالمی اور سفارتی دبائو ڈالیں کہ پاکستانی ریاست سندھ بھر سے کئی سالوں سے پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں جبری لاپتا کیئے گئے ہمارے قومپرست رہنما ایوب کاندھڑو ، مرتضیٰ جونیجو، انصاف دایو، سرویچ نوحانی، پٹھان خان زہرانی ، ظفر چانڈیو ، اعجاز گاہو، کاشف ٹگڑ ، سہیل رضا بھٹی، موہن میگھواڑ، شبیر قمبرانی ، ڈاکٹر فتح محمد کھوسو، اللہ ودھایو مہر ، عبید مینک ،جاوید سنگھار، ساجن ملوکھانی اور یوسف شر سمیت تمام سندھی لاپتا کارکنان کو واپس کرے۔
مزید کہاکہ جبکہ ہم اپنے پیاروں کی جبری گمشدگی کی وجہ سے پاکستان کے بننے والے دن 14 اگست کو سندھی قوم کے لیئے “یومِ سیاہ” کے طور پر منانے کا اعلان کرتے ہیں اور 30 اگست جبری گمشدگیوں کے عالمی دن پر کراچی میں سندھی ،بلوچ اور تمام لاپتا افراد کی آزادی کے لیئے ایک بڑے احتجاج کا اعلان کریں گے۔