بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کیئے گئے بیان میں کہا ہے کہ تربت، جھاؤ، تمپ اور مشکے میں دشمن فورسز پر پانچ مختلف حملوں میں دشمن کے سات فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے جب کہ دشمن کو مزید مالی نقصان پہنچایا۔
ترجماننے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سرمچاروں نے گزشتہ رات دس بجے کیچ کے مرکزی شہر تربت میں ایئرپورٹ روڈ پر فوجی چوکی اور اس کے سامنے کھڑی چار گاڑیوں کو خودکار اور بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جب 14 اگست کے موقع پر فوجی گاڑیاں ناکہ بندی کے لیے کھڑے تھیں۔ حملے میں دو فوجی اہلکار ہلاک اور تین کو زخمی ہوئے جبکہ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
“دوسرے حملے میں سرمچاروں نے گزشتہ شام 7 بجے آواران کے علاقے جھاؤ داروکوچہ پہاڑی کے اوپر قائم فوجی چوکی پر سنائپرز، راکٹوں اور جدید ہتھیاروں سے حملہ کرکے ایک فوجی اہلکار کو ہلاک اور کئی کو زخمی کیا، سرمچاروں نے دشمن کے ایک ڈرون کیمرے کو بھی نشانہ بنایا۔”
انہوں نے کہا کہ تیسرے حملے میں سرمچاروں نے تمپ کے علاقے کلاہو میں 14 اگست کی رات نو بجے قابض فوج کی چوکی پر جدید اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کر کے دشمن فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔
“جبکہ چوتھے حملے میں سرمچاروں نے تیرہ اگست کی رات نو بجے مشکے گورکائی کرکس میں قائم قابض پاکستانی فوج کے چیک پوسٹ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا ہے۔ اس حملے میں دشمن کا ایک اہلکار ہلاک ہوا۔”
ترجمان نے کہا کہ ایک اور حملے میں سرمچاروں نے تیرہ اگست کی رات نو بجے مشکے جیبری میں قائم دشمن پاکستانی فوج کے کیمپ پر جدید بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ حملے میں دشمن فوج کے دو اہلکار ہلاک تین زخمی ہوئے اور کیمپ میں کھڑی دشمن کے گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ قوم نے سرمچاروں سے ملکر دشمن کے نام نہاد جشن آزادی کو ناکام بنا دیا ہے، قابض پاکستان کی نام نہاد آزادی کے دن چودہ اگست کو مسترد کرنے سے یہ بات واضح ہوگیا ہے کہ اب دشمن اور اس کے معاون کاروں کا بلوچ سرزمین میں کوئی جگہ نہیں۔ آج بلوچ قوم دشمن سے اسکے تمام جرائم کا بدلہ لینے کے لئے پر عزم ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ ان حملوں کی زمہ داری قبول کرتی ہے،مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک قابض فورسز پر حملے جاری رہینگے۔