بی ایل اے آپریشن ھیروف: گوادر ایئرپورٹ پر پروازوں کا آغاز مؤخر

1342

پاکستان کے زیر انتظام شورش زدہ بلوچستان میں رواں ہفتے ہونے والے مربوط حملوں میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

سالوں سے بلوچستان کے آزادی کے خواہاں جنگجو 65 بلین ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت فورسز، اور چینی منصوبوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں 2022 میں چینی خفیہ اداروں نے پاکستانی حکام کے ساتھ ملکر حملہ آوروں کی تلاش شروع کی تھی-

بلوچستان میں مسلح تنظیموں کی کاروائیوں میں شدت کے بعد چینی خدشات میں اضافے کے باعث گوادر میں بننے والے ائرپورٹ پر ہوائی آغاز سیکورٹی کلیئرنس تک روک دیا گیا ہے-

عالمی خبررساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے پاکستان کی حکومتی اور سول ایوی ایشن ذرائع نے بتایا کہ بلوچستان میں چینی امداد سے چلنے والے ہوائی اڈے پر آپریشن کے آغاز کو گذشتہ ہفتے علاقے میں آزادی پسندوں کے مہلک ترین حملوں کے بعد سیکورٹی کے جائزے بعد غیر معینہ مدت کے لئے روک دیا گیا ہے۔

وسائل سے مالا مال خطے کی علیحدگی کے خواہاں آزادی پسند آئے روز 65 بلین ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری سی پیک پر مامور افواج اور سی پیک منصوبوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ رواں ہفتے بلوچستان بھر میں مربوط حملوں میں 130 سے زائد سیکورٹی فورسز شہری و دیگر اداروں کے اہلکار مارے گئے ہیں-

چین گوادر میں بڑے پیمانے منصوبوں کا افتتاح کررہا ہے جن میں 200 ملین کا ایک ہوائی اڈہ بھی شامل ہے جو 65 بلین ڈالر سی پیک منصوبے میں شامل گوادر بند گاہ کے قریب تعمیر کیا گیا جو پاکستان چین اور عمان کا مشترکہ منصوبہ ہے-

پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق گوادر میں چین کی مدد سے تعمیر ہونے والا ہوائی اڈہ پاکستان اور بین الاقوامی پروازوں کے لئے کارآمد ہوگا جو پاکستان کے سب سے بڑے ہوائی اڈوں میں سے ایک ہوگا۔

پاکستانی حکام کے مطابق ابتدائی منصوبہ وزیر اعظم شہباز شریف کا چینی حکام کے ساتھ مل کر رواں مہینے 14 اگست کو ہوائی اڈے کا افتتاح کرنا تھا، لیکن بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج کے باعث اس افتتاح کو منسوخ کردیا گیا تھا-

گزشتہ ہفتے بلوچ لبریشن آرمی کے بلوچستان بھر میں حملوں کے بعد، جو پاکستان کی جانب سے برسوں میں سب سے مہلک حملے تصور کئے جارہے ہیں پاکستان سول ایویشن کے دو اہلکاروں اور بلوچستان کی صوبائی حکومت کے دو ارکان نے عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ان حملوں کے بعد گوادر ائرپورٹ کی سیکورٹی جائزہ اور چائنیز خدشات کو دور کرنے کے بعد پروازوں کا آغاز کیا جائے گا-

صوبائی حکومت کے ایک سینئر اہلکار نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عالمی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چینیوں کو بلوچستان میں سیکورٹی کی صورتحال کے بارے میں پہلے سے ہی کافی خدشات تھے، اور حالیہ حملے یقینی طور پر منصوبے میں مزید تاخیر کا باعث ہوں گے-

دوسری جانب حالیہ حملوں کے بعد چینی وزارت خارجہ اعلان کیا ہے کہ چین پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے تاکہ متعلقہ سیکورٹی خدشات کو دور کیا جاسکے اور راہداری کی تعمیر کی محفوظ اور ہموار پیش رفت کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس حوالے سے جب بلوچستان حکومت کے ترجمان اور پاکستانی وزیر اطلاعات سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے اس معاملے پر تبصرے سے انکار کردیا ہے-

اگرچہ بلوچ آزادی پسندوں کی تازہ ترین حملوں میں کسی چینی منصوبے کو نشانہ نہیں بنایا گیا، لیکن ماضی میں ان پر بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی طرف سے اکثر حملے ہوتے رہے ہیں، جو چین کو ایک غیر ملکی حملہ آور کے طور پر دیکھتے ہیں جو خطے کے وسائل پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے-

رائٹرز کے مطابق حالہ حملوں کے بعد یہ واضح نہیں ہے کہ بیجنگ نے پاکستان کو چینی منصوبوں کی سیکیورٹی مینجمنٹ پر براہ راست مدد کی پیشکش کی ہے یا نہیں تاہم سال 2022 میں کراچی کے جنوبی شہر میں چینی اساتذہ کو نشانہ بنانے والے خودکش بم دھماکے کے ملوث بی ایل اے کی ارکان کی سراغ لگانے کے لیے خصوصی چینی سیکیورٹی ٹیموں نے پاکستانی سیکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کیا تھا-

بلوچ لبریشن آرمی بلوچستان میں اس سے قبل چھوٹے سطح کے حملوں میں ملوث رہا ہے تاہم گذشتہ تمام مہلک ترین حملوں میں مذکورہ گروپ ملوث رہا ہے جو چین اور پاکستان دونوں کے لئے خدشات کو بھڑا رہا ہے-

مزید برآں پاکستانی فوج کے ترجمان نے نے جمعہ کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس نے بلوچ لبریشن آرمی کے حملوں کا جواب دینے کے لیے عسکریت پسندوں کے خلاف انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں شروع کر دی ہے-