بی ایل اے آپریشن ھیروف: بڑے پیمانے پر عسکری و سرکاری نقصانات

1050

25 اور 26 اگست کی شب بلوچستان کے کئی علاقے دھماکوں سے گونج اٹھے۔ بیلہ، کیچ، گوادر، مستونگ، بولان، قلات، کوئٹہ، نصیر آباد اور کوہ سلیمان سے ابتدائی اطلاعات آرہے تھے کہ دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں آرہی ہیں تاہم ابتدائی معلومات تک پاکستان کے عسکری ذرائع کی طرف سے کوئی موقف سامنے نہیں آسکا۔ دوسری جانب چند گھنٹوں میں یہ خبر گردش کرنے لگا کہ بلوچ لبریشن آرمی نے بلوچستان کے مرکزی شاہراؤں کی ناکہ بندی کی ہے ۔

چونکہ بلوچستان میں ذرائع ابلاغ محدود ہے اور اس طرح کے واقعات میں انٹرنیٹ سمیت ذرائع ابلاغ اور دیگر مواصلاتی نظام کو بند کیا جاتا ہے جس سے بروقت درست خبر کی کھوج لگانے میں مشکلات پیش آتے ہیں ۔ لیکن کوئٹہ سے یہ خبر موصول ہوئی کہ شہر میں فوج کی نقل و حمل میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

تاہم چند گھنٹوں بعدبلوچ لبریشن آرمی نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہاکہ بلوچستان بھر میں فدائی آپریشن “ھیروف” کا آغاز کردیا ہے گیا ہے، جس کے تحت بی ایل اے کی ایلیٹ فدائی یونٹ مجید بریگیڈ کے فدائین نے بیلہ میں پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ پر حملہ کرکے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ جبکہ بی ایل اے کے سرمچاروں کے دوسرے دستوں نے بلوچستان بھر میں تمام شاہراہوں کو بند کرکے مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

اس دوران مسلح افراد نے گوادر، جیونی کوسٹل ہائی وے ، مند تا تربت شاہراہ، تگران عبدوئی شاہراہ، تربت ہیرونک سی پیک شاہراہ، ‏کوئٹہ تفتان شاہراہ، ‏نوشکی خاران شاہراہ، ‏مستونگ شاہراہ، ‏قلات کراچی شاہراہ، ‏بولان کے مقام پر مرکزی شاہراہ، ‏کوہ سلیمان میں مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے گاڑیوں کی تلاشی لی۔

رات گئے تک حکومتی سطح پر کوئی موقف نہیں آیا تاہم بلوچ لبریشن آرمی نے دوسرا بیان میڈیا کو جاری کرتے ہوئے کہاکہ فدائی آپریشن “ھیروف” کے تحت بی ایل اے کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ قابض فوج کے بیلہ کیمپ پر حملہ کرکے ابتک 24 سے زائد فوجی اہلکاروں کو ہلاک کرکے کیمپ کے ایک حصے پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

اس آپریشن کے دوران بی ایل اے دس کے قریب آڈیو ز اور مختصر وڈیو جاری کئے جن میں دیکھا اور سنا جاسکتا ہے کہ فدائین ایف سی ہیڈکوارٹر میں داخل ہوچکے ہیں اور مختلف پوزیشن لئے راکٹ ، دستی بم پھینک رہے ہیں ۔مزید وہ اپنے کمانڈ کو اندر کی صورتحال سے آگاہ کررہے ہیں۔

بی ایل اے کے مطابق مجید بریگیڈ کے فدائی ماہل بلوچ اور فدائی رضوان بلوچ نے بارود سے بھری گاڑیاں پاکستانی فوج کے بیلہ کیمپ کے دروازے سے ٹکرا کر آپریشن ھیروف کا آغاز کیا تھا۔

آئی ایس پی آر نے دوسرے روز ایک جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 21 حملہ آور ، 14 فورسز اہلکار سمیت 23 شہری مارے گئے ہیں ۔

جبکہ بی ایل اے نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پچیس اگست کو شروع ہونے والا بلوچ لبریشن آرمی کی فدائی آپریشن ھیروف کی کامیابی کے ساتھ مکمل ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ آپریشن ھیروف کے مقاصد مکمل ہونے کے بعد تمام شاہراہوں کی ناکہ بندی ختم کرکے کھول دیئے گئے ہیں اور بیلہ کیمپ پر قبضے کے مقاصد حاصل کرکے، آپریشن کے اختتام کا اعلان کرتے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے پیر کے روز اپنے وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ لڑائی ریاست کی لڑائی ہے، دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور ہمدردوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، ریاست اپنی رٹ قائم کرے گی جس کے لیے ہر ذریعہ استعمال کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری سوسائٹی کے دیگر لوگ اور سیاسی جماعتیں فیصلہ کرلیں کہ آپ ان لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتے ہیں جو آزاد بلوچستان کی بات کرتے ہیں یا پھر ان کے ساتھ کھڑے ہونا چاہتے ہیں جو پاکستان کو مضبوط کرنے، بلوچستان کی ترقی کی بات کررہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی شاہراہیں ہزاروں کلومیٹر تک پھیلی ہیں اگر کوئی آکر دس پندرہ منٹ وہاں بسوں کو روک کر لوگوں کو قتل کرکے فرار ہوجائے تو یہ فورسز کی ناکامی نہیں ہے اگر حملہ آور بہادر ہیں چند گھنٹے روک جائیں لیکن وہ چند منٹوں کی کاروائی کے بعد پہاڑوں کی طرف بھاگ تھے ہیں ۔

تاہم وزیر اعلیٰ کے دعویٰ کے برعکس وہاں موجود عینی شاہدین کے مطابق راڑہ شم مسلح افراد کی ناکہ بندی ساتھ سے آٹھ گھنٹے جاری رہا ۔ شاہراہ کے چاروں اطراف فورسز کی چوکیاں موجود ہیں ۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ کینگری سے دس منٹ راڑہ شم سے سے پانچ منٹ اور رکنی سے بیس منٹ کا فاصلہ تھا لیکن یہ فورسز کئی گھنٹوں بعد جائے وقوع پر پہنچتی ہیں۔ انہوں نے بتایا جب تک مسلح افراد ناکے بندی کرکے گاڑیوں کی چیکنگ کررہے تھے قریبی فورسز چیک پوسٹوں سے نہیں نکلیں، مسلح افراد کے جانے کے بعد صبح آرمی اہلکاروں نے یہاں پہنچ کر جلے ہوئے گاڑی یوں کی تصویری لی ہیں ۔

وزیر اعلیٰ نے اپنے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا ہے کہ بیلہ میں حملہ آور اندر داخل نہیں ہوسکے ہیں انکو گیٹ پر مار دیا گیا ہے ۔ تاہم حقائق اس کے برعکس ہیں اور آج تیسرے دن بیلہ میں کرفیو کا سماں ہے ۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ پوری رات وہ سو نہیں سکے ، پیر کے روز شام تک فائرنگ اور دھماکوں سے شہر گونج اٹھا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اتوار کی شب دو بڑے دھماکوں سے جیسے زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے اور کئی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے دھماکے اتنے شدید تھے ۔ بڑے دھماکوں کے بعد فائرنگ اور پھر مزید دھماکے ہوتے رہے اور سلسلہ پیر کو مغرب تک جاری تھے ۔

یہ حملے ایک ایسے موقع پر بھی سامنے آئے ہیں ، جب چین کی پیپلز لبریشن آرمی گراؤنڈ فورسز کے کمانڈر جنرل لی کیاومنگ پاکستان کے دورے پر موجود ہیں اور انہوں نے آج پیر کے روز پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر سے راولپنڈی میں ملاقات کی۔

خیال رہے بی ایل اے کے آپریشن ھیروف کا آغاز شہید نواب اکبر خان بگٹی کے برسی کے موقع پر کیا گیا۔ نواب اکبر خان بگٹی کے قتل کے بعد بلوچستان میں مزاحمت میں اضافہ ہوا جس میں روز بہ روز شدت دیکھنے میں آرہی ہے۔