بلوچ یکجہتی کمیٹی تخریب کاروں کی پراکسی ہے – ڈی جی آئی ایس پی آر

611

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے الزام عائد کیا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی تخریب کاروں کی پراکسی ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی کی نام نہاد لیڈرشپ کرمنل مافیا کی پراکسی ہے، اس پراکسی کو ایجنسیز کو بدنام کرنے کا کام دیا گیا ہے، بیرونی فنڈنگ اور بیانیے پر جتھا جمع کرنا ان کا کام ہے۔

ترجمان پاکستان فوج نے بلوچ یکجہتی کمیٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پتھراؤ کرو، آگ لگاؤ اور بے جا مطالبات پیش کرو اور جب ریاست جواب دے تو معصوم بن جاؤ۔

ترجمان نے بتایا کہ بلوچستان حکومت نے مظاہرین سے کہا کہ پرامن احتجاج کریں لیکن سڑکیں بلاک نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تو سڑکیں بلاک کرنی ہیں، ان لوگوں نے زائرین پر پتھراؤ کیا، ایف سی پر حملہ کیا، سبی کے سپاہی کو پرتشدد ہجوم نے قتل کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ تخریب کاری کے خلاف ہماری جنگ آخری شدت پسند اور اس سے جڑی تخریبی کارروائیوں کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کی خصوصی توجہ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع اور بلوچستان کے متاثرہ علاقوں پر ہے، اس کے علاوہ فلاحی منصوبے جموں کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں بھی جاری ہیں یا پایہ تکمیل تک پہنچائے جا چکے ہیں۔

خیال رہے بلوچ یکجہتی کمیٹی نے گوادر میں ایک روز بلوچ راجی مُچی (جلسے) کے انعقاد کا اعلان کیا تھا لیکن جلسے سے ایک روز قبل گوادر میں انٹرنیٹ سروس کو معطل کرنے سمیت تلار و دیگر مقامات پر فورسز تعینات کرکے آمد و رفت بند کردی گئی۔

جبکہ مختلف اضلاع میں فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔

کوئٹہ میں اٹھائیس جولائی کی شب مرکزی شاہراہ سمیت ریڈ زون کے اطراف کنٹینرز رکھ کر بند کردیئے گئے۔ مذکورہ روز فورسز کی جانب سے لکپاس کے مقام کی بندش کے باعث مظاہرین نے دشت کے علاقے مستونگ کا رخ کیا جنہیں مستونگ میں فورسز کی فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا۔

واضح رہے بلوچ راجی مُچی کے شرکاء اور قافلوں پر فائرنگ کے واقعات کے بعد بلوچستان بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑیں جس کے باعث آج نویں روز چار اضلاع میں مرکزی شاہراہوں پر دھرنے جاری ہیں۔

بی وائی سی نے مطالبات پر عملاً پیش رفت تک گوادر میں دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔