بلوچ راجی مچی کے شرکاء پر ریاستی فورسز کی تشدد کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ آج چوتھے روز بھی جاری رہا-
تفصیلات کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی کے گوادر راجی مچی پر ریاستی کریک ڈاؤن، گرفتاریوں اور قافلوں پر حملوں کے خلاف بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے-
بلوچستان میں آج ہونے والے ریلیوں اور مظاہروں پر ایک بار پھر ایف سی کی جانب سے فائرنگ کے واقعات پیش آئے جبکہ کراچی سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے متعدد ارکان کو پولیس نے گرفتار کرلیا گیا۔
دالبندین احتجاج:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے گوادر جلسے کے شرکاء اور گوادر جانے والے قافلوں پر حملوں کے خلاف آج بلوچستان کے شہر دالبندین میں شہریوں نے احتجاجی ریلی نکالی اور دھرنا دیا-
اس دوران پاکستانی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے براہ راست فائرنگ کی جس سے احتجاج میں شریک تین افراد زخمی ہوگئے۔
کوئٹہ دھرنا:
بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے ریلی اور حکومت و ریاستی فورسز کے خلاف نعرہ بازی کی، کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کا دھرنا جاری ہے جبکہ حکومت نے دھرنوں کے چلتے ریڈ زون بند کردیا ہے-
کراچی گرفتاریاں :
گوادر میں ریاستی کرفیو و گرفتاریوں کے خلاف پریس کانفرنس کرنے آج جب بلوچ یکجہتی کمیٹی کے فوزیہ بلوچ اور و دیگر ارکان کراچی پریس کلب پہنچے تو پہلے سے کراچی پریس کلب کو گھیرے میں لئے ہوئے سندھ پولیس کے اہلکاروں نے انھیں گرفتار کرلیا اور انھیں پریس کانفرنس سے روک دیا-
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے چار خواتین سمیت دیگر نو افراد کو گھنٹوں حراست میں رکھے جانے کے بعد رہا کردیا گیا-
نوشکی احتجاج:
بلوچستان کے شہر نوشکی میں واقعات کے خلاف شہریوں نے مختلف مقامات پر دھرنا دیا جبکہ مظاہرین کی جانب سے نوشکی احمد وال کے مقام پر گاڑیوں سمیت مال بردار ٹرینوں کی آمد و رفت بند کردیا جسے بحال کرنے کے لئے فورسز کی بھاری تعداد نے پہنچ کر مظاہرین کو منتشر کیا-
چاغی احتجاج:
بلوچستان کے شہر چاغی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر چوتھے روز بھی مکمل شٹرڈاون ہڑتال رہی جہاں تمام کاروباری مراکز اور شاہراہیں بند رہیں مظاہرین نے پاکستان ایران آر سی ڈی شاہراہ کو مغربی بائی پاس پر بلاک کردیا، چوتھے روز بھی ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر رہی-
حب دھرنا:
کراچی اور حب سے گوادر راجی مچی میں شرکت کے لئے جانے والے قافلوں نے ریاستی فورسز کی تشدد اور قافلوں کو گوادر میں داخلے سے روکنے پر حب چوکی گڈانی کے مقام پر دھرنا دیا ہوا ہے جن میں سے متعدد مظاہرین کو رات گئے حب پولیس نے گرفتار کرلیا تھا-
گوادر راجی مچی جلسہ:
مزید برآں گوادر میں کرفیو کا سماں، موبائل نیٹورکس اور شاہراہیں تاحال بند ہیں جبکہ پاکستانی فورسز نے تلار کے مقام پر رکاوٹیں اور کنٹری کھڑی کرکے شہر میں آنے جانے کے تمام راستوں کو بند کردیا ہے اور کسی اور داخلے اور خارج ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی-
سڑکیں اور انٹرنیٹ کی بندش کے باوجود تلار کے مقام پر پہنچے والوں قافلوں کے شرکاء نے دھرنا دیا ہوا ہے جبکہ گوادر میں جلسہ گاہ میں بھی بڑی تعداد شہریوں نے شرکت کرتے ہوئے دھرنا دے دیا ہے-
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے احتجاج سلسلوں کے چلتے بلوچستان حکومت سے دو مطالبات رکھے ہیں کہ انکے گرفتار ساتھیوں کو رہا ئی اور گوادر جانے راستوں کی بحالی تنظیم کے طالبات میں شامل ہیں اگر حکومت ان مطالبات پر عمل نہیں کرتی تو احتجاجی مظآہروں کا سلسلہ جاری رہیگا-
جبکہ اس دؤران تنظیم نے گوادر جلسے کو دھرنے میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا ہے-