بشیر زیب پاکستان سے مذاکرات کے لئے کبھی تیار نہیں ہوگا – سرفراز بگٹی

1110

ڈاکٹر عبد المالک بلوچ سے صرف براہمداغ بگٹی نے ڈائیلاگ کئے اگر وہ آج بھی واپس آنا چاہتے تو ہمارے دروازے کھلے ہوئے ہیں-

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ سارا پاکستان سمجھتا ہے کہ بلوچستان میں حالات 26 اگست 2006 سے خراب ہونا شروع ہوئے لیکن حالات 2000 سے خراب ہونا شروع ہو گئے تھے، کہا جانا بلوچستان کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہمارے دروازے آج بھی مذاکرات کے لئے کھلے ہوئے ہیں جن لوگوں نے معصوم لوگوں کا خون بہایا ہے اس مقدس خون کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔

یہ بات انہوں نے جمعرات کی شب نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ پاکستان کو کمزور کرنے اور بلوچستان میں بدامنی پیدا کرنے کے لئے چند قوتیں کام کررہی تھیں بلوچستان میں بڑے آپریشن کی ضرورت نہیں ہے دہشتگرد ہمیشہ سوفٹ ٹارگٹ ڈھونڈ کر انہیں نشانہ بناتے اور معصوم مسافروں کو بے دردی سے قتل کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے معصوم لوگوں کا خون بہایا ہے اس کا بدلہ ضرور لیا جائے گا، ڈپٹی کمشنر پنجگور کے قتل میں ملوث 3 افراد کو ایک ہفتے کے اندر کیفر کردار تک پہنچا دیا گیا ہے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشتگردوں کا پیچھا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو نوجوان گورننس سے ناراض ہیں ہم نے گورننس کو بہتر کرنا ہے کل بلوچستان کے 3 ہزار 2 نوجوانوں کو اسکارشپس میں حکومت بلوچستان نے نوکریاں بیچنے کا سلسلہ بند کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی مسئلہ کو سمجھنا ہے کہ سیاسی مسئلہ ہے کہاں بشیر زیب نے سیاست کرنی ہے؟ بشیر زیب اگر واپس آکر سیاست کریگا تو وہ کنسلر بھی نہیں بن پائے گا-

انہوں نے کہا کہ حقیقی نمائندگی کیا ہے؟ 98 فیصد وہ لوگ ہیں جو 50 سال سے جیتے آرہے ہیں سیاست میں دوچار ایسے لوگ ہیں جو نئے آئے ہونگے، کیا جام کمال حقیقی نمائندہ نہیں؟ میری اور سردار اخترجان مینگل کی بھی دوسری نسل سیاست کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبد المالک بلوچ کے دور میں دہشتگردی نہیں ہورہی تھی؟ ڈاکٹر عبد المالک بلوچ سے صرف براہمداغ بگٹی نے ڈائیلاگ کئے اگر وہ آج بھی واپس آنا چاہیتے تو ہمارے دروازے کھلے ہوئے ہیں، سارا پاکستان سمجھتا ہے کہ 26 اگست 2006 سے بلوچستان میں حالات خراب ہوئے جبکہ حالات 2000 میں خراب ہونا شروع ہوئے۔ ایک آدمی سے مذاکرات کرکے بلوچستان کے حالات ٹھک نہیں کرنے جاسکتے۔

بشیر زیب اگر خود جلسہ نہیں کر سکتا لیکن ماہ رنگ تو کرسکتی ہے لوگ کہتے ہیں مذہبی دہشت گردوں سے مزاکرات نہیں ہوسکتے لیکن بلوچستان کا مسئلہ مزاکرات سے حل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ہمارا دروازے مذاکرات کے لئے کھلے ہیں لیکن بشیر زیب کبھی مذاکرات کے لئے تیار نہیں ہوگا وہ ہم پر حملے کرکے ویڈیو جاری کرتے ہیں بطور وزیر اعلی نوجوانوں کو ریاست کے قریب لانے کے لئے اقدامات کررہے ہیں-