آپریشن ھیروف کے دوران 9 بلوچ فدائین شہید، 130 دشمن اہلکار ہلاک ۔ بی ایل اے

2172

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری تفصیلی بیان میں کہاکہ آپریشن ھیروف ۲۰ گھنٹے جاری رہنے کے بعد کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اس آپریشن کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہوئے بی ایل اے مجید بریگیڈ کے ۹ فدائین اور فتح اسکواڈ کا ایک جانباز سرمچار شہادت کے مرتبت پر فائز ہوئے، جبکہ آپریشن کے دوران ۱۳۰ دشمن اہلکار ہلاک کیئے گئے۔

ترجمان نے کہاکہ آپریشن ھیروف کے دوران بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ کے درج ذیل فدائین نے شہادت قبول کی۔آپریشنل کمانڈر فدائی شہید غوث بخش سمالانی عرف طالب ولد میشدار سمالانی کا تعلق شاہرگ، ترکڑی سے تھا۔ آپ 2019 سے بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوکر قومی آزادی کے حصول کیلئے بولان کے محاذ پر خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ آپ کے والد میشدار سمالانی بھی بلوچ لبریشن آرمی کے ایک بہادر سرمچار تھے، جنہوں نے نومبر 2022 میں قابض پاکستانی فوج کیخلاف ایک گھمسان کی دوبدو لڑائی میں، بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔ جبکہ آپکے چھوٹے بھائی شہید فدائی سنگت محمد بخش عرف خالد ولد میشدار سمالانی بھی مجید بریگیڈ کے ایک فدائی تھے۔ سنگت فدائی غوث بخش نے 2022 میں بی ایل اے مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔ آپ آپریشن ھیروف میں بی ایل اے مجید برگیڈ کے بیلہ ہیڈکوارٹرز پر حملے کے آپریشنل کمانڈر تھے۔ آپریشن کے دوران آپ نے ساتھیوں کی قیادت کرتے ہوئے اپنی جنگی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے کئی دشمن اہلکار ہلاک کیئے۔ آپ جنگ کے ابتدائی مراحل میں زخمی ہوگئے تھے، لیکن زخموں کے باوجود آپ ۲۰ گھنٹوں تک دشمن سے لڑتے رہے۔

ترجمان نے کہاکہ شہید فدائی سنگت ماہل بلوچ عرف ذلان کرد ولد کہدہ حمید گوادر کے علاقے سُربندر سے تعلق رکھتے تھے۔ بائیس سالہ ماہل بلوچ لاء کالج تربت میں ایل ایل بی کے آٹھویں سمسٹر میں زیر تعلیم تھی۔ آپ نے 2022 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوکر قومی غلامی کیخلاف مسلح جدوجہد کا راستہ اپنایا۔ آپ نے اسی سال بطور رضا کار بی ایل اے مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔ بی ایل اے کی آپریشن ھیروف میں بیلہ ہیڈکواٹرز پر آپریشن کا آغاز آپ نے بارود سے بھری گاڑی کو دشمن فوج کے ہیڈ کوارٹرز کے مرکزی گیٹ سے ٹکرا کرکیا۔ جسکی وجہ سے مجید بریگیڈ کے فدائین کو کیمپ میں داخل ہونے کا موقع ملا۔ آپ بلوچ خواتین میں اعلیٰ سیاسی شعور کا مظہر تھیں۔ آپ نے اپنی قربانی سے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا کہ بلوچ قومی تحریک آزادی و بی ایل اے میں جنسی تفریق کی کوئی گنجائش نہیں اور اس جدوجہد میں تمام بلوچ بلاتفریق جنس برابری کے ساتھ شریک ہیں۔

انہوں نے کہاکہ شہید فدائی سنگت رضوان بلوچ عرف حمل ولد مولا بخش کا تعلق گوادر کے علاقے پانوان سے تھا۔ بائیس سالہ رضوان بلوچ نے 2022 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوکر اسی سال بی ایل اے مجید برگیڈ کو بطور رضا کار اپنے خدمات پیش کیئے۔ آپ نے اس آپریشن کی بارود سے بھری دوسری گاڑی دشمن فوج کے بیلہ ہیڈکوارٹرز کے دوسری جانب ٹکرا کر دشمن کے اوسان خطا کیئے اور بہادری کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے شہادت کا اعزاز اپنے نام کیا۔

شہید فدائی محمد بلوچ عرف میرک ولد سعید بلوچ جنگیزی کا تعلق پنجگور کے علاقے سوراپ تسپ سے تھا۔ بائیس سالہ محمد بلوچ 2022 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے اور قومی غلامی کے خلاف اپنے فرائض سرانجام دیتے رہے، جبکہ 2023 میں آپ نے بی ایل اے مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔ آپ بی ایل اے مجید برگیڈ کے فدائی سنگت رئیس کے رشتہ دار تھے، جو 2018 میں قابض پاکستان کے شراکت دار چائنیز قونصلیٹ پر حملے کا حصہ تھے۔

شہید فدائی سنگت فضل گل زہری عرف شاویز ولد گل محمد زہری کا تعلق خضدار کے علاقے پیرشار زہری سے تھا۔ آپ 2022 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے اور پہاڑی محاذ پر قومی غلامی کے خلاف خدمات سرانجام دیتے رہے جبکہ آپ اسی سال مجید بریگیڈ کا بھی حصہ بنے۔ فدائی فضل گل زہری ایک ماہر نشانہ باز تھے، بیلہ کیمپ پر حملے کے دوران آپ نے درجن بھر سے زائد دشمن فوجیوں کا ہیڈ شاٹ لیکر انہیں موقع پر ہلاک کردیا اور باقی فدائین کو پیش قدمی کا موقع فراہم کرتے رہے۔

انہوں نے کہاکہ شہید فدائی سنگت طیب عرف لالا ولد مولابخش نوشکی کے علاقے احمد وال سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ 2022 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے اور پہاڑی محاذ پر قومی غلامی کیخلاف برسرپیکار رہے۔ اس سے قبل آپ قابض ریاست پاکستان کے فوج کا حصہ تھے لیکن احساس غلامی کے باعث آپ نے قابض فوج کی نوکری چھوڑ کر بیرون ملک سکونت اختیار کی تاہم بعدازاں آپ نے بیرون ملک کو خیرباد کہتے ہوئے، اپنی قومی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے بلوچ قومی آزادی کی جنگ سے منسلک ہوگئے۔ تینتیس سالہ فدائی محمد طیب نے 2023 میں بی ایل اے مجید برگیڈ کو بطور رضا اپنی خدمات پیش کیں اور آپریشن ھیروف کے دوران جرئت و بہادری سے آخری دم تک لڑتے رہے۔ گولیاں ختم ہونے کے بعد آپ نے اپنی آخری گولی سے خود شہادت قبول کی۔

شہید فدائی سنگت جنید زہری عرف کامی ولد ڈاکٹر عبدالوہاب زہری کا تعلق خضدار کے علاقے ساموانی زہری سے تھا۔ بیس سالہ جنید بلوچ 2023 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے اور آپ نے اسی سال اپنی خدمات بی ایل اے مجید برگیڈ کو پیش کیئے۔ آپ ایک نہایت مخلص اور خداداد جنگی صلاحیتوں کے مالک ساتھی تھے۔ آپریشن ھیروف کے دوران آپ بیس گھنٹوں سے زائد دشمن فوج سے مسلسل لڑتے رہے۔

ترجمان نے کہاکہ مذکورہ ساتھیوں کے علاوہ بی ایل اے کی مجید بریگیڈ کے دو فدائین شہید فدائی محمد آصف نیچاری اور شہید فدائی محمد بخش سمالانی بھی آپریشن ھیروف کا حصہ تھے، اور باقی فدائین ساتھیوں کے ساتھ ہونے کیلئے بیلہ کی جانب عازم سفر تھے، تاہم راستے میں آپ دونوں ساتھیوں کا سامنا دشمن فوج سے اس وقت ہوا جب آپ اپنی ٹارگٹ کی جانب مستونگ سے سفر کررہے تھے۔ 19 اگست 2024 کو قابض پاکستانی فوج سے سامنا ہونے کے بعد آپ دونوں گھنٹوں تک دشمن فوج کا مقابلہ کرتے ہوئے، 7 دشمن اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے بعد شہادت کے مرتبت پر فائز ہوگئے۔

شہید فدائی محمد آصف نیچاری عرف نوید ولد شفیع محمد نیچاری کا تعلق قلات کے علاقے منگچر سے تھا۔ آپ 2023 سے بلوچ قومی غلامی کے خلاف مسلح جدوجہد کررہے تھے اور اسی سال آپ نے بی ایل اے مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں۔ سنگت آصف ایک جفاکش ساتھی تھے، آپ نے دشمن کے خلاف کئی اہم معرکوں میں حصہ لیکر کلیدی کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہاکہ شہید فدائی سنگت محمد بخش سمالانی عرف خالد ولد میشدار سمالانی کا تعلق شاہرگ کے علاقے ترکڑی سے تھا۔ آپ آپریشن ھیروف میں مجید برگیڈ کے آپریشنل کمانڈر فدائی شہید غوث بخش سمالانی عرف طالب کے چھوٹے بھائی تھے۔ سنگت محمد بخش 2021 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے اور 2023 میں مجید برگیڈ کو اپنے خدمات پیش کیئے۔ آپ اپنے والد شہید میشدار سمالانی کی طرح انتہائی محنتی اور مخلص ساتھی تھے۔ آپ اپنے والد اور بھائی کی طرح دشمن سے دوبدو لڑائی میں گھنٹوں لڑکر شہادت حاصل کی۔

آپریشن ھیروف کے دوران مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپوں میں بی ایل اے فتح اسکواڈ کا ایک جانباز ساتھی شفقت مینگل بہادری و جرئت کے ساتھ دشمن سے لڑتے ہوئے شہادت کے مرتبت پر فائز ہوئے۔

شہید سنگت شفقت مینگل عرف دیار ولد میر عنایت اللہ مینگل کا تعلق واشک کے علاقے ناگ سے تھا۔ آپ بلوچستان یونیورسٹی میں شعبہ تعلیم کے ایک طالب علم تھے، جبکہ آپ بلوچ طلبا سیاست کا بھی ایک متحرک حصہ رہے ہیں۔ آپ 2023 میں بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوئے اور قومی آزادی کیلئے مسلح جدوجہد کا آغاز کیا۔ آپ قلات کے علاقے ناگاہو کے محاذ سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ سنگت شفقت اپنی قابلیت اور جنگی صلاحتیوں کے باعث جلد ہی بی ایل اے کے ہر اول دستے فتح اسکواڈ کا حصہ بن گئے۔ آپ نے کئی اہم معرکوں میں اپنی پیشہ ورانہ جنگی صلاحتیوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشن کو شکست دی۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی، آپریشن ھیروف کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں ان شہدا کے انتہائی کلیدی کردار کا اعتراف کرتی ہے اور ان عظیم قربانیوں پر شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے، اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ شہدا کی قربانیوں کو ہرگز فراموش نہیں کیا جائیگا، اور ان قربانیوں کی قوت و حرکت سے ایک آزاد و خود مختار بلوچ وطن کا قیام عمل میں لاکر شہدا کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جائیگا۔