آپریشن ھیروف
ٹی بی پی اداریہ
پچیس اگست کی شام بلوچ لبریشن آرمی نے جیونی میں گبد کے مقام پر شاہراہ پر قبضہ کرکے آپریشن ھیروف کا آغاز کیا، جِس کے بعد چین پاکستان اقتصادی راہداری کے مین روٹ کو ہیرونک کے مقام پر، کراچی سے کوئٹہ آر سی ڈی ہائی وے کو قلات اور بلوچستان کو پنجاب سے ملانے والی شاہراہ کو راڑاشم کے مقام پر قبضہ کرکے بارہ گھنٹوں تک شاہراہوں پر ناکہ بندی برقرار رکھا گیا، اس دورانیہ میں بلوچستان کو سندھ، پنجاب اور ایران سے ملانے والے اہم راستے بی ایل اے کے کنٹرول میں رہے, ریلوے پُل تباہ کردیئے گئے، عسکری چوکیاں نشانہ بنائے گئے اور لسبیلہ میں فوجی کیمپ پر مجید بریگیڈ کے فدائین نے حملہ کرکے بیس گھنٹوں تک فوجی کیمپ میں جَنگ جاری رکھی، جِس سے پاکستانی فوج بڑے جانی نقصان سے دوچار ہوا۔
حالیہ بلوچ آزادی کی جدوجہد کی تاریخ سے واقف تجزیہ کاروں کے مطابق بلوچستان میں دو دہائی سے زائد جاری آزادی کی تحریک میں آپریشن ھیروف مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کا سب سے بڑا آپریشن ہے، جِس میں مکران سے کوہ سلیمان تک اہم شاہراہیں بارہ گھنٹوں تک بی ایل اے مجید بریگیڈ، ایس ٹی او ایس اور فتح اسکواڈ کے قبضے میں رہے۔
حالیہ سالوں میں بلوچ لبریشن آرمی کے چین اور پاکستان کے اقتصادی مفادات پر حملوں ؤ آپریشن ھیروف سے واضح ہے کہ بی ایل اے جدت پسندی کی جانب گامزن ہے اور اپنے حکمت عملیوں میں تبدلی لاکر روایتی گوریلا جنگ کے ساتھ ساتھ اہم عسکری اور اقتصادی اہداف کو نشانہ بنانے کے لئے منصوبہ بند کمپلیکس حملے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
بلوچ لبریشن آرمی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آپریشن ھیروف بلوچ سرزمین پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی تیاریوں کا پہلا مرحلہ تھا، جِس سے نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ مستقبل قریب میں بی ایل اے آپریشن ھیروف سے بھی بڑے عسکری اہداف حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
عسکری نقصانات سے قطع نظر بلوچ لبریشن آرمی کے آپریشن ھیروف بلوچستان کے جَنگ آزادی میں کمپلکس حملوں میں اضافے کا سبب بنے گا۔ بلوچ مسلح تنظیمیں اپنی صلاحیت ؤ طاقت میں اضافہ کررہے ہیں اور اتنے بڑے حملے کو روکنے میں پاکستان فوج کی ناکامی مستقبل قریب میں آپریشن ھیروف سے بھی بڑے حملوں کا راہ ہموار کرے گا، جس سے بلوچستان کی جَنگ آزادی کی شدت میں اضافہ دیکھنے کو ملیگا۔