بلوچستان سے اندرون بلوچستان اور پاکستان بھر کیلئے ٹرین سروس مکمل طور پر بند ہیں جبکہ ریلوے کو روزانہ 15لاکھ روپے کا نقصان ہورہا ہے-
بلوچستان کے ضلع بولان میں بلوچ لبریشن آرمی کے حملوں کے نتیجے میں دوزان پل کے گرنے کے باعث کوئٹہ سے اندرون پاکستان کیلئے ٹرین سروس کو بند ہوئے چھ روز گذر گئے محکمہ ریلویز ابھی تک ٹرین سروس بحال کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے-
سبی سے ہرنائی کیلئے ٹرین سروس ایک ماہ سے بند ہے، قلعہ عبداللہ کے علاقے شیلا باغ کی سرنگ میں برساتی پانی بھرنے کے باعث کوئٹہ چمن ٹرین سروس بھی معطل ہوکر رہ گئی ہے-
ریلوے حکام کے مطابق بلوچ مسلح تنظیموں کے ریلوے ٹریکس اور پلوں پر حملوں کے بعد کوئٹہ سے اندرون پاکستان کیلئے ٹرین سروس کی مچ سے بحالی کیلئے ریلوے نے محکمہ داخلہ بلوچستان اور ایف سی کو سیکورٹی کی فراہمی کا مراسلہ لکھا تھا لیکن چھ روز گذرنے کے باجود ابھی تک سیکورٹی دینے کا فیصلہ نہیں ہوا-
جبکہ بولان کے قریب ریلوے ٹریک کی تباہی کے باعث محکمہ ریلویز بھی مسافروں کو مچھ لے جانے کیلئے بسوں کا بندوبست بھی نہیں کرسکا ہے۔
دوسری جانب محکمہ ریلویز کی جانب سے دوزان پل کی مرمت کا کام شروع کردیا گیا ہے ڈی ایس ریلویز کوئٹہ نے پل کی تعمیر مکمل ہونے کیلئے ڈیڈھ ماہ کی ڈیڈلائن دی ہے-
ادھر بارشوں کے باعث سبی سے ہرنائی کیلئے ٹرین سروس 23 جولائی سے بند ہے جبکہ قلعہ عبداللہ کے علاقے شیلا باغ کی سرنگ میں برساتی پانی بھرنے کے باعث کوئٹہ چمن ٹرین سروس بھی ہفتے سے معطل ہوگئی ہے جس کی بحالی میں دو سے تین دن لگ سکتے ہیں۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ صوبے میں ٹرینوں کی بندش سے ریلوے کو روز انہ پندرہ لاکھ روپے کے نقصان کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ 25 اور 26 اگست کی شب بلوچ لبریشن آرمی نے بولان کے قریب ریلوں کی اہم گزرگاہوں کو بارودی مواد لگاکر تباہ کردیا تھا اسی طرح بلوچستان کے دیگر علاقوں مستونگ، نوشکی، ڈیرہ مراد جمالی میں بھی ریلوے ٹریکس کو دھماکوں میں تباہ کردیا گیا جس کے بعد سے بلوچستان سے آنے اور جانے والے ریلوے سروس مکمل طور پر متاثر ہوکر رہ گئی ہے-
مزید برآں ریلوے حکام بلوچ تنظیموں کی جانب سے مزید حملوں کی خطرات کی باعث سیکورٹی فراہمی کا مطالبہ کررہی ہے جو تاحال قبول نہیں کیا جاسکا ہے-