بلوچستان کے علاقے بولان میں بلوچ لبریشن آرمی کے حالیہ آپریشن ھیروف کی ایک وڈیو بی ایل اے کے آفیشل چینل ہکّل نے جاری کردی ہے ۔
سات منٹوں پر مشتمل ویڈیو کا آغاز جدید تھرمل اسکوپ کے فوٹیج سے ہوتا ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بی ایل اے سرمچار موٹر سائیکلوں پر سوار پاکستان فوج کے اہلکاروں کو نشانہ بنا چکے ہیں جو زمین پر پڑے ہوئے ہیں جبکہ بی ایل اے سرمچار قریب پہنچ کر ان پر فائرنگ کرکے ان کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہیں۔
مزید دیکھا جاسکتا ہے کہ تھرمل اسکوپ کے ذریعے فورسز کی ایک گاڑی کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔
بعدازاں ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پاکستان فوج کے اہلکار مردہ حالت میں پڑے ہوئے ہیں جبکہ ان کے موٹر سائیکلوں کو سرمچار نذرآتش کررہے ہیں۔
ویڈیو میں پاکستان فورسز کی نشانہ بننے والی گاڑی اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کو دکھایا گیا ہے جو راشن، ایندھن و دیگر سامان اپنے ہمراہ لے جارہے تھیں۔
جبکہ آخر میں پاکستنا فوج کے اہلکاروں سے قبضے میں لیے گئے ہتھیاروں کو دکھایا گیا ہے۔
اس حملے میں پاکستان فوج نے کیپٹن محمد علی قریشی سمیت چار اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
خیال رہے بولان میں آپریشن ھیروف کے دوران ریلوے کے بڑے پُل کو دھماکہ خیز مواد نصب کرکے تباہ کردیا تھا۔
خیال رہے 25 اور 26 اگست کی شب بلوچ لبریشن آرمی نے اپنے ‘آپریشن ھیروف’ کا آغاز کیا۔ اس آپریشن کے دوران بلوچستان کے دس سے زائد اضلاع میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے مرکزی شاہراہوں پر ناکہ بندی سمیت لیویز اور پولیس تھانوں کو قبضے میں لیا جبکہ پاکستان فوج کے اہلکاروں کو حملوں میں نشانہ بنایا۔
آپریشن ھیروف کی سب سے مہلک کاروائی بیلہ میں بی ایل اے مجید برگیڈ نے سرانجام دی جہاں مجید برگیڈ کے سات فدائین نے پاکستان فوج کے مرکزی ہیڈکوارٹر کو حملے میں نشانہ بنایا جبکہ جنجگو بیس گھنٹوں تک ہیڈکوارٹر پر قبضہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے۔
بیلہ حملے میں مجید برگیڈ کی خاتون فدائی ماہل بلوچ عرف ذلان کرد نے بارود سے بھری گاڑی ٹکرا کر حملے کا آغاز کیا۔ ماہل بلوچ تیسری بلوچ خاتون فدائی ہے جو اس حملے کو مزید نمایاں کرتی ہے۔