پاکستانی شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے بلوچ لبریشن آرمی کی آپریشن ھیروف کے دوران فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقہ عامہ آئی ایس پی آر نے بلوچستان میں رات گئے بلوچ لبریشن آرمی کے حملوں میں ابتک مختلف علاقوں میں 14 اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
تاہم ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔
آئی ایس پی آر نے جوابی کاروائی میں 21 حملہ آوروں کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے-
آئی ایس پی آر کے مطابق رات گئے مسلح افراد نے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز کو نشانہ بنایا ہے۔
واضح رہے کہ بلوچ لبریشن آرمی نے گذشتہ روز بلوچستان بھر میں آپریشن ھیروف کا آغاز کردیا تھا، تنظیم کے مطابق اس آپریشن کے تحت انکے سرمچاروں میں بلوچستان کے تمام مرکزی شاہراہوں پر کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ متعدد مقامات پر پاکستانی فورسز پر حملے کئے ہیں-
بلوچ لبریشن آرمی نے آپریشن ھیروف کے مرکزی حملے میں بلوچستان کے ضلع بیلہ میں پاکستانی فورسز کے ایک مرکزی کیمپ کو فدائین حملے کا نشانہ بنایا ہے جبکہ تنظیم کے مطابق مذکورہ کیمپ بی ایل اے کے سرمچاروں کے قبضے میں ہے اور جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے-
دوسری جانب بلوچ لبریشن آرمی نے بیلہ میں پاکستانی فورسز کے کیمپ پر حملہ کرنے والے دو فدائین کے تصاویر جاری کردی ہیں ۔
تنظیم کے مطابق مجید بریگیڈ کے خاتون فدائی ماہل بلوچ اور فدائی رضوان بلوچ نے بارود سے بھری گاڑیاں پاکستانی فوج کے بیلہ کیمپ کے دروازوں سے ٹکرا کر آپریشن ھیروف کا آغاز کیا-
واضح رہے کہ بی ایل اے کا بیلہ میں پاکستانی فورسز پر حملہ جاری ہے جبکہ تنظیم نے کیمپ کے ایک واضح حصے پر قبضہ کا دعویٰ کیا ہے اور جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے-
بی ایل اے نے ابتک اس آپریشن کے تحت 100 سے زائد پاکستانی فورسز اور سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی بی ایل اے حملوں میں فرنٹیئر کور، پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور اسسٹنٹ کمشنر قلات کی زخمی ہونے کی تصدیق کردی ہے-