آصف اور رشید بلوچ کے جبری گمشدگی کے چھ سال ، کوئٹہ میں احتجاج

150

نوشکی سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے آصف اور رشید کے عدم بازیابی کے خلاف کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا-

چھ سال قبل نوشکی سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست کے بعد جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے بلوچستان کے ضلع خضدار سے تعلق رکھنے والے دو کزن آصف بلوچ و رشید بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ اور ریلی نکالی گئی-

جبری لاپتہ آصف اور رشید کے اہلخانہ کی جانب سے منعقد اس احتجاجی ریلی میں سیاسی، سماجی تنظیموں کے رہنماؤں سمیت بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے-

ریلی کے شرکاء نے اس موقع پر کوئٹہ پریس کلب سے ریلی نکالی جو مختلف شاہراؤں سے ہوتے ہوئے واپس کوئٹہ پریس پہنچے جہاں مقررین نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کیا-

اس موقع پر آصف اور رشید بلوچ کے ہمشیرہ سائرہ بلوچ کا کہنا تھا آج پھر 31 اگست کا دن آگیا اور میرے بھائیوں کی گمشدگی میں ایک اور سال کا اضافہ ہوگیا چھ سالوں سے ہر جگہ اپنے بھائیوں کی بےگناہی کا ثبوت دیتی رہی عدالتوں ، کمیشنوں کے چکر کاٹتی رہی مگر ہمیں انصاف نہیں ملا ایک خاندان کو ریاست چھ سالوں سے اجتماعی ازیت دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا میں اس ریاست سے پوچھنا چاہتی ہوں میرے بھائیوں نے ایسا کونسا جرم کیا ہے جھنیں غیر قانونی طور پر جبری لاپتہ کرکے چھ سال گزرنے کے بعد بھی انکا جرم ابتک ثابت نہیں کیا جاسکا ہے میرے بھائیوں کی گرفتاری تک ظاہر کی گئی تھی مگر چھ سال گزرنے کے بعد بھی ہمیں نہیں بتایا جارہا وہ کس ازیت گاہ میں قید ہیں-

سائرہ بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا گذشتہ چھ سالوں سے ریاستی کی جانب سے بنائی گئی کمیٹیوں اور عدالتوں کی چکر لگا رہی ہوں بجائے ہمیں انصاف فراہم کیا جاتا عدالتیں اور کمیشن میں بیٹھے ریاستی اہلکار ہمیں مزید تنگ کرتے ہیں-

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر میرے بھائی اور کزن پر ریاست کسی قسم کا الزام عائد کرتی ہے تو انھیں عدالتوں میں پیش کرکے فری ٹرائل کا موقع فراہم کرے اگر کوئی جرم ثابت ہوتی ہے تو سزا دے وگرنہ انھیں بازیاب کرے-

اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ آئے روز جبری گمشدگیوں میں اضافہ ہورہا ہے لیکن ریاست کے ذمہ دار سوال کرتے ہیں بلوچستان کا مسئلہ کیا ہے اگر اتنے سالوں میں انھیں بلوچستان کا مسئلہ سمجھ نہیں آرہا تو وہ کیسے اس مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ ہیں-

پشتون تحفظ مومنٹ بلوچستان کے رہنماء زبیر شاہ کا کہنا تھا بلوچستان مقتل گاہ بن چکا ہے یہاں آئے روز لاشیں ملتی ہے اور لاپتہ افراد کے اہلخانہ والے اس کرب میں مبتلاء ہوتے ہیں کہیں یے لاش انکے لاپتہ پیارے کی تو نہیں اور اب یے روز کا معمول بن گیا ہے جس کے خلاف پشتون تحفظ مومنٹ بلوچ بھائیوں بہنوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے-

کوئٹہ ریلی میں بلوچستان سے لاپتہ دیگر افراد کے لواحقین بھی شریک ہوئے جنھوں نے اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-

مزید برآں آصف اور رشید بلوچ کے اہلخانہ کی جانب سے انکے عدم بازیابی کے خلاف سوشل میڈیا پر کیمپئن کا بھی انعقاد کیا گیا ہے-