اگر ڈاکٹر عبدالحئی کو منظرعام پر نہیں لایا جاتا تو کوئٹہ ریڈزون کے طرف مارچ کرینگے، ہمشیرہ

300

ضلع آواران بیدی سے جبری گمشدگی کانشانہ بننے والے ڈاکٹر عبدالحی کی ہمشیرہ نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میرے بھائی ڈاکٹر عبدالحی ولد حاجی محمد اسلم ساکن آواران بیدی کو یکم جون 2024 کو سیکورٹی فورسز نے دوران ڈیوٹی اغوا کیا۔ میرے بھائی آواران کے ڈسٹرکٹ ھسپتال میں بطور آپریشن تھیئٹر اسسٹنٹ تعینات تھے۔ وہ ایک مخلص ڈاکٹر ہیں جو کہ اپنی ڈیوٹی باقاعدگی کے ساتھ ایمانداری سے ادا کرتے رہے ہیں انہیں سیکیورٹی فورسز نے بنا کوئی وجہ بتائے یکم جون 2024 کو اغوا کیا ہے جو تاحال لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہاکہ میرے بھائی ڈاکٹر عبدالحی کو اغوا کرنے کے بعد ایک بار گھر لائے تھے اور ان کے گھر کی تلاشی لی تھی مگر سیکیورٹی فورسز کو گھر میں سے کتابوں کے علاوہ کچھ نہیں ملا تھا۔ اس دوران سیکیورٹی فورسز نے گھر والوں کو دھمکایا بھی دی کہ ڈاکٹر عبدالحی کی جبری گمشدگی کے بارے میں اطلاع نہ دیں تو ڈاکٹر عبدالحی کو 25 جولائی تک بازیاب کردیں گے۔ مگر ابھی تک انہیں سیکیورٹی فورسز نے بازیاب نہیں کیا۔ ان کی جبری گمشدگی کو اب دو ماہ دس دن گزر چکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ میرے بھائی ڈاکٹر عبدالحی بلوچ کا تعلق ایک انتہائی خاموش و شریف گھرانے سے ہے، وہ زاتی طور پر بھی ایک خاموش طبع اور اپنے کام سے کام رکھنے والے انسان ہیں۔ ان کی جبری اغوا کاری سے ہم گھر والے شدید اذیت سے دوچار ہیں اور ہم یہ بھی نہیں جانتے کہ انہیں کس جرم میں اور کیونکر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

ہم آپ کے توسط سے سیکیورٹی فورسز سے ڈاکٹر عبدالحی کو بازیاب کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ میرے بھائی ڈاکٹر عبدالحی کو اگر اب بھی بازیاب نہیں کیا گیاتو، 16 اگست کو ایکس ( ٹویٹر) پر ان کی بازیابی کے لیے ایک کیمپین چلائی جائے گی۔کیمپین کے بعد 20 اگست کو کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی سے لے کر ریڈ زوں تک ایک احتجاجی ریلی نکالیں گے۔