افسران بلوچستان آنے سے کتراتے ہیں، افسران کو خصوصی مراعات دی جائیں گی۔ پاکستانی وزیر اعظم

499

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے مل کر مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ بلوچستان سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرنا ہے اور مُلک کے لیے جنھوں نے قربانیاں دی ہیں ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ میں صوبائی اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، وفاقی وزرا اور پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اور دیگر سویلین اور فوجی حکام نے شرکت کی۔

انھوں نے کہا کہ 26 اگست کو بلوچستان میں جو انتہائی دلخراش واقعہ پیش آیا اس سے پورے ملک میں تشویش کی ایک شدید لہر دوڑ گئی اور اس نے پورے ملک کو غمزدہ کردیا۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا ایک اہم اور خوبصورت صوبہ ہے ہمیں اس کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں تمام رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیموں، پاکستان کے خارجی دشمنوں اور جو اندر ’گھس بیٹھیے‘ ہیں انھوں نے مل کر یہ اس مُلک کے امن و امان کو خراب کرنے کے لیے منصوبہ بنایا جس میں معصوم پاکستانی ہلاک ہوئے۔ ان میں ایف سی اور لیویز کے جوانوں کے علاوہ سویلین شامل تھے۔

انھوں نے کہا کہ مجھے اس بارے میں کوئی شک نہیں کہ ہم افواج پاکستان کے سربراہ اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں وفاقی حکومت کے پورے تعاون سے اس مرحلے کو ہم عبور کریں گے۔

شہباز شریف نے بلوچستان میں قابل اور ہونہار افسران کی تعیناتی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی وجہ سے کچھ افسران بلوچستان آنے سے کتراتے ہیں مگر اب افسران کی تعیناتی سے متعلق پالیسی بنائی ہے، 48 کا من ٹریننگ پروگرام والے افسران کی بلوچستان میں ایک سال کیلیے تعیناتی کی جائے گی جبکہ 49 کامن ٹریننگ کے باقی افسران کی ایک سال بعد ڈیڑھ سال کیلئے تعیناتی کی جائے گی ۔

شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان میں تعینات ہونے والے افسران کو خصوصی مراعات دی جائیں گی، انہیں ہر تین ماہ پر اہل خانہ کیلیے چار ایئر ٹکٹ دیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ 25 اور 26 اگست کے درمیانی شب بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے ایک شدید نوعیت کا آپریشن شروع کیا گیا تھا جس کے تحت بی ایل اے کے ارکان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ناکہ بندی کرکے سڑکوں کو بلاک کردیا تھا-

بی ایل اے نے اس آپریشن کو ھیروف کا نام دیا تھا جبکہ اس آپریشن کے مرکزی حصے میں ضلع لسبیلہ کے تحصیل بیلہ میں پاکستانی فورسز کے ایک مرکزی کیمپ کو مجید برگیڈ کے فدائین کے ذریعے حملے کا نشانہ بنایا تھا-

بلوچ لبریشن آرمی کے مطابق آپریشن ھیروف کے تحت مختلف علاقوں میں جھڑپوں اور حملوں میں 130 سے زائد پاکستانی فورسز ، خفیہ اداروں سمیت دیگر اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ بلوچستان کے اہم شاہراہیں اور شہر 18 گھنٹے تک انکے سرمچاروں کے قبضے میں رہیں-