یورو کپ 2024: ترک کھلاڑی کو نسل پرستانہ اشارے پر پابندی کا سامنا

120

ترک کھلاڑی کو کھیل کے دوران ترکی کی انتہائی دائیں بازو کی پارٹی کا نشان دکھانے کے الزامات کا سامنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، ترک کھلاڑی منگل کو آسٹریا کے خلاف راؤنڈ آف 16 کے میچ کے دوران انتہائی دائیں بازو کے قوم پرست گروپ گرے وولف سے وابستہ “بھڑیائی” سلامی دینے پر یورپی فٹ بال ایسوسی ایشنز کے زیرِ تفتیش ہے۔

یورپی فٹ بال ایسوسی ایشن نے کھلاڑی کے جشن کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، جاری تحقیقات کی وجہ سے، ترک دفاعی کھلاڑی میریہ دیمیرل ہفتے کو ہالینڈ کے خلاف کوارٹر فائنل میچ سے محروم ہوسکتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریا نے ترک انتہائی دائیں بازو کی قوم پرست جماعت کے اس نشان پر 2019 سے پابندی عائد کر رکھی ہے اور یوئیفا نے ترک کھلاڑی کے خلاف تحقیقات کی تصدیق کردی ہے۔

دوسری جانب ترک کھلاڑی نے یوئیفا کی تحقیقات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس نے ترک شائقین کو یہ اشارہ کرتے ہوئے دیکھا اور ان کے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ کیا، اور دعویٰ کیا کہ یہ اشارہ ان کے ترک فخر کی علامت ہے۔

جرمنی جہاں یورو کپ کے میچز جاری ہیں اس ترکش علامت پر پابندی عائد نہیں ہے، تاہم جرمنی کی وزیر داخلہ نے سوشل میڈیا پر ترک کھلاڑی کو اس حرکت پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ کھیلوں میں ترک انتہا پسند علامتوں کی تشہیر کی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور یوئیفا کو مشورہ دیا کہ وہ اس حرکت پر ترک کھلاڑی پر پابندی عائد کرے۔

یورپی فٹ بال ایسوسی ایشن اس سے قبل بھی ایسے ہی معاملات سے نمٹ چکا ہے، 2018 میں سوئس کھلاڑیوں گرانیت ژاکا اور زھردان شکیری کو البانیائی “عقاب” کے اشارے کرنے پر جرمانہ کیا گیا تھا اور حال ہی میں کوسوو کے صحافی ایرلینڈ سادیکو کو سربیا اور انگلینڈ کے درمیان میچ کے دوران نسل پرستانہ اشارے کرنے پر سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑا تھا-