ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے بلوچ قوم کے نام پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلے، میں آپ لوگوں کی اس ہمت، بہادری، نظم و ضبط، حوصلہ اور شعور کو تہہ دل سے سلام پیش کرتی ہوں۔ آج آپ لوگوں نے نہ صرف ریاست پاکستان بلکہ پوری دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ریاستی بندوق اور طاقت عوام کے سامنے مٹی کا ڈھیر ہے۔ آج آپ لوگوں کی بہادری اور حوصلے نے اس ریاست کے غرور کو دفن کر دیا ہے۔ آج ہم نے پدی زِر گوادر سمندر کے کنارے ایک عوامی سمندر دیکھا ہے، جس کی آنکھوں میں جوش اور جذبہ ہے۔ وہ نہتے اور پرامن ہیں لیکن اس ریاست کے ایٹم بم سے زیادہ طاقتور ہیں۔ اور آج ہم نے اس عوام کی آنکھوں میں جیت کا جذبہ دیکھا ہے اور یہ جذبہ ظالموں، جابروں اور قاتلوں کی شکست کے لیے کافی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچ راجی مچی اس وقت پدی زِر گوادر میں دھرنے کی صورت میں جاری ہے اور یہاں ایک طرف ہزاروں بندوق بردار ریاستی افواج ہیں اور دوسری طرف نہتے پرامن بلوچ عوام ہیں۔ اور بندوق برداروں کے سامنے بلوچ عوام کے حوصلے اور جذبے کوہ باتیل کی طرح بلند ہیں۔ میں اس وقت آپ کو یہ مختصر پیغام دینے آئی ہوں کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں گوادر میں پہنچ جائیں۔ قومی اور انسانی حقوق صرف ایک عظیم الشان عوامی مزاحمتی جدوجہد سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ گوادر ہماری سرزمین ہے، ہمیں اپنی سرزمین کے ہر ٹکڑے پر قومی اجتماع منعقد کرنے کا حق حاصل ہے، اس حق کو ہم سے دنیا کی کوئی بھی طاقت چھین نہیں سکتی۔
ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ ہماری دھرنا ہمارے تمام قافلوں کے گوادر تک باحفاظت پہنچنے اور ہمارے تمام گرفتار شرکاء کی رہائی تک جاری رہے گا۔ اس کے لیے ہم ہر قسم کی تکلیف برداشت کرنے اور قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔ میں ان تمام لوگوں، انجمنوں، سیاسی تنظیموں اور جماعتوں سے درخواست کرتی ہوں جو بلوچ راجی مچی کی اخلاقی حمایت کر رہے ہیں کہ اب وہ اپنے حمایت کو عملی صورت میں ثابت کریں۔