گذشتہ روز گوادر میں جاری دھرنے کے دوران گرفتار ہونے والی سمی اور صبغت اللہ بھی بازیاب ہوگئے۔
دونوں رہمناوں کو گذشتہ دنوں ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے ہمراہ حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد سے وہ لاپتہ تھے۔
تاہم گوادر دھرنے سے 200 سے زائد شرکاء کو گرفتار کیا گیا ہے، اور گرفتار افراد کے بارے میں بھی کوئی معلومات نہیں دی جا رہی ہیں۔
خیال رہے کہ ڈپٹی کمشنر گوادر اپنے بیان میں سمی، صبیحہ اور صبغت اللہ کی گرفتار کو افواہیں قرار دے کر کہا ہے کہ خواتین کو گوادر میں راجی مچی کے موقع پر گرفتار یا زخمی کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
ڈپٹی کمشنر گوادر نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ راجی مچی کے دوران، کمیٹی کے کارکنان نے لا انفورسمنٹ ایجنسیز کے ایک اہلکار کو اپنے تحویل میں لے لیا اور ان کو واپس دینے سے انکار کیا۔ ضلعی انتظامیہ نے طویل مذاکرات کیے لیکن کمیٹی نے سیکیورٹی ایجنسی کے اہلکار کو ہمارے حوالے نہیں کیا۔ اس کے بعد پولیس اور ایف سی نے دھرنے کے ہجوم کو منتشر کیا۔
دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی گذشتہ روز سے الزام عائد کررہا تھا کہ بی وائی سی کے رہنما سمی، صبیحہ اور صبغت اللہ کو فورسز نے دھرنے میں لاٹھی چارج اور شیلنگ کے بعد زخمی حالت میں گرفتار کرکے نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔