گوادر : فائرنگ، شیلنگ اور گرفتاریوں کے بعد دھرنا جاری

792

بلوچ راجی مچی پر حکومتی کریک ڈاؤن کے خلاف عوام سراپا احتجاج جبکہ حکومت کی جانب سے شاہراہیں چوتھے روز بدستور بند ہیں۔

مستونگ، گڈانی اور تلار کے مقام پر بلوچ راجی مچی کے شرکا دھرنا جاری ہے دوسری جانب حکومت کی طرف سے رکاوٹیں جاری ہیں۔

گوادر میں حالات انتہائی کشیدہ اور نظام زندگی درہم برہم ہے، آخری اطلاعات تک پاکستانی فورسز نے دھرنے پر شیلنگ ، فائرنگ کے بعد لوگوں پر بکتر بند گاڑیاں چڑھا دی تاہم مظاہرین دو بارہ پدی زر میں جمع ہونا شروع ہوچکے ہیں ۔

دوپہر کے وقت دھرنا گاہ پر براہ راست فائرنگ سے کئی افراد زخمی ہوچکے ہیں ۔ وہاں انڈس اسپتال میں فورسز کا کنٹرول ہے۔ جس کی وجہ جانبحق اور زخمیوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں ہوسکی ہے ۔ وہاں پدی زر میں کریک ڈاؤن کے بعد لوگوں کا جمع ہونا شروع ہوچکا ہے ۔

دریں اثنا بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے آج سریاب روڈ پر بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بلوچ عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

یکجہتی کمیٹی ترجمان نے کہا ہے کہ اس وقت پورا بلوچستان، حب چوکی سے کوئٹہ اور گوادر تک، مکمل طور پر بند ہے اور گوادر میں مکمل کرفیو نافذ ہے۔ ریاست کی بدترین وحشت اور دہشتگردی کے باوجود بلوچ عوام ہر علاقے میں سڑکوں پر نکل رہے ہیں اور اس نظام سے اپنی نفرت کا اظہار کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہم بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھرپور احتجاجی ریلیوں میں شرکت کریں اور ریاست کو پیغام دیں کہ اب مزید بلوچ قوم ظلم و ستم برداشت نہیں کریگی۔