ماسکو طالبان کے خلاف پابندیاں ہٹانے پر غور کر رہا ہے، یہ بات روس کے سفیر واسیلی نیبنزیا نے پیر کو اقوامِ متحدہ میں ایک ایسے وقت میں کہی ہے جب افغان حکام نے دوحہ میں عالمی برادری کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے۔
روس سمیت افغانستان کے لیے بین الاقوامی نمائندے، افغانستان کے مستقبل کے بارے میں دو روزہ سربراہی اجلاس کے لیے قطر میں جمع ہوئے تھے جس میں طالبان نے اپنے خلاف پابندیاں ہٹانے پر زور دیا ہے۔
روس کے سفیر نے کہا، “(طالبان) ڈی فیکٹو حکمران ہیں۔ وہ رکنے والے نہیں ہیں، اور ہم مسلسل کہہ رہے ہیں کہ آپ کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا اور ان کے ساتھ اسی طرح نمٹنا ہوگا کیونکہ، چاہے آپ اسے پسند کریں یا نہ کریں، یہ تحریک اب ملک چلا رہی ہے، آپ اسے نظر انداز نہیں کر سکتے۔
واسیلی نبینزیا نے مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ میں آپ کو قطعی طور پر نہیں بتا سکتا ہم انہیں روس کی جانب سے عائد پابندیوں کی فہرست سے نکالنے سے کس حد تک دور ہیں لیکن میں نے اس بارے میں کچھ بات چیت سنی ہے۔
کابل میں طالبان کی حکومت کو 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کسی دوسری حکومت نے باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
امریکہ اور یورپی یونین سمیت کئی ممالک کی طرح روس نےبھی طالبان پر پابندیاں برقرار رکھی ہیں جن میں اسےدہشت گرد گروپ کی حیثیت سے نامزد کیا گیا ہے۔