جبری لاپتہ ظہیر احمد کی عدم بازیابی کیخلاف بدھ کے روز کوئٹہ میں احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔مظاہرے میں لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت مختلف مکاتب فکر کے افراد کی شرکت جبکہ مظاہرے کی قیادت بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کررہی تھی۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا کر شہر کے سڑکوں پر جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کی ۔
مظاہرین نے کہاکہ ہم اس وقت یہی مطالبہ کرتے ہیں کہ ظہیر احمد کو سی ٹی ڈی نے لاپتہ کیا ہے جبری گمشدگی کیخلاف ایف آئی آر درج کیا جائے اور دوسرا مطالبہ یہی ہے کہ ظہیر احمد کو عدالت میں پیش کیا جائے۔ جب تک ظہیر احمد کو عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا ہمارا دھرنا اور احتجاج کا سلسلہ جا رہی رہے گا اور ہمارے احتجاجوں میں مزید سختی آئے گی۔
واضح رہے کہ ظہیر احمد کے لواحقین نے احتجاج کا آغاز گذشتہ روز سریاب روڈ پر دھرنے سے کیا جبکہ انہوں نے رات بھی سڑک پر گذاری تھی ۔ اس دوران ضلعی انتظامیہ سے ان کے مزاکرات ناکام ہوئے تھے ۔
یاد رہے کہ ظہیر احمد کو 27 جون 2024 کوئٹہ سے جبری لاپتہ کیا گیا۔ اس سے قبل لواحقین نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کے بازیابی کا مطالبہ کیا تھا۔
مظاہرین نے کہاکہ انہیں احتجاج کے دوران بھی خفیہ اداروں کی طرف سے ہراساں کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں خطرناک حد تک اضافہ کیا گیا ہے روزانہ کی بنیاد پر بلوچوں کو اٹھا کر لاپتہ کیا جارہا ہے ۔