کوئٹہ: ظہیر بلوچ جبری گمشدگی کے خلاف مظاہرین ریڈ زون میں داخل

184

ہفتے کے شام بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ہزاروں لوگوں کے ہمراہ ریلی کی صورت میں کوئٹہ کے ریڈ زون میں داخل ہوگئی جہاں لوگوں نے دھرنے دے دیا ۔ریلی میں جبری لاپتہ ظہیر بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت خواتین اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک تھی ۔ اس وقت لوگوں کی بڑی تعداد ریڈ زون میں موجود ہیں اور انکا مطالبہ لاپتہ ظہیر بلوچ کی بازیابی ہے ۔

اس موقع پر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ وہی جگہ جہاں کل ہمارے ماؤں ، بہنوں بھائیوں پر تشدد کیا گیا ، آنسو گیس کے شیل پھیکنے گئے ۔ اس جگہ پر ہمارا حق ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ریاست کے پاس طاقت ہے ، فوج ہے ہمارے پاس یہ لوگ ہیں جو ہماری طاقت ہیں ۔

یاد رہے کہ آج کوئٹہ کو کراچی سے ملانے والی مرکزی شاہراہ (این-25) سونا خان کے قریب بلاک کر دی گئی تھی، جس کے سبب ٹریفک کی روانی معطل رہی اور دونوں اطراف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ۔ دوسری جانب ریڈ زون کے احاطے میں لواحقین اور بی وائی سی کا دھرنا جاری ہے ۔

خیال رہے گذشتہ روز لاپتہ ظہیر احمد کیلئے نکالی گئی ریلی کو دو مقامات پر پولیس کی جانب سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران مظاہرین پر فائرنگ سے 9 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج سمیت آنسو گیس شیلنگ کی جس کے بعض کئی مظاہرین زخمی ہوگئے جن میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں جبکہ دوران تشدد خواتین کی چادریں کھینچی گئی جبکہ ڈاکٹر ماہ رنگ سمیت دیگر خواتین اور کارکنوں پر ایف آئی آر درج کئے گئے ہیں