کوئٹہ سیکٹریٹ ایدھی چوک پر دھرنا جاری – عوام دھرنا گاہ پہنچ جائے – بی وائے سی

220

جبری لاپتہ ظہیر احمد کی بازیابی کیلئے کوئٹہ میں سیکٹریٹ ایدھی چوک پر دھرنا گذشتہ رات سے جاری ہے۔ قبل ازیں دس دنوں تک سریاب روڈ پر لواحقین کی جانب سے دھرنا دیا گیا تھا۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ جبری طور پر گمشدہ ظہیر احمد بلوچ کی بازیابی اور ہمارے گرفتار دوستوں کی رہائی تک دھرنا سیکٹریٹ ایدھی چوک میں جاری یے۔ سب بلوچ عوام اور ہمارے خیر خواہ دھرنے کی جگہ پہنچ جائے، جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے گئے۔ ہماری مزاحمت جاری رہے گی۔

خیال رہے گذشتہ روز لاپتہ ظہیر احمد کیلئے نکالی گئی ریلی کو دو مقامات پر پولیس کی جانب سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران مظاہرین پر فائرنگ سے 9 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج سمیت آنسو گیس شیلنگ کی جس کے بعض کئی مظاہرین زخمی ہوگئے جن میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں جبکہ دوران تشدد خواتین کی چادریں کھینچی گئی۔

بی وائی سی کے مطابق 27 افراد کو پولیس نے حراست میں لیکر مختلف مقامات پر رکھا ہے اور چھ خواتین کو پولیس وین میں بند کردیا گیا جنہوں نے احتجاجاً بھوک ہڑتال کردی۔ مذکورہ خواتین کو گذشتہ رات رہا کرنے کی اطلاعات ہیں تاہم اس کی تصدیق تاحال نہیں ہوسکی ہے۔

گذشتہ رات وزیر داخلہ بلوچستان ضیاء لانگو نے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی و ڈی آئی جی پولیس اعتزاز احسن گورائیہ کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ ظہیر احمد’ بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ بشیر زیب بلوچ کا بھائی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بشیر زیب بلوچ نوجوانوں کو بغاوت کیلئے اکسا رہا ہے۔ بشیر زیب نوجوانوں کو ریاست کیخلاف کام کرنے پر مجبور کررہا ہے۔

سیاسی و سماجی حلقے وزیر داخلہ بلوچستان کے اس بیان کی مذمت کررہے ہیں جن کا کہنا ہے کہ کسی کے رشتہ دار ہونے کی بنیاد پر جبری گمشدگی کو جواز نہیں بنایا جاسکتا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیمیوں، سیاسی جماعتوں سمیت سیاسی و سماجی کارکن گذشتہ روز کوئٹہ میں خواتین و بچوں سمیت دیگر پر پولیس تشدد کی مذمت کررہے ہیں۔ مذکورہ حلقے اس حوالے سے بیانات جاری کرچکے ہیں۔