کوئٹہ: رات گئے فورسز چھاپوں میں متعدد افراد لاپتہ

373

پولیس اور فورسز نے طلباء ہاسٹلز اور گھروں پر چھاپہ مارتے ہوئے درجن کے قریب افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے-

تفصیلات کے مطابق بلوچ یکجہتی کمیٹی گوادر جلسے کے سلسلے میں ابتک کوئٹہ کے مختلف مقامات سے متعدد طلباء، سیاسی کارکنان کو پاکستانی فورسز، پولیس و خفیہ اداروں کی جانب سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے-

رات گئے کوئٹہ کے شہوانی پلازہ پر پولیس اور سول کپڑوں میں ملبوس پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے ایک ہاسٹل پر چھاپہ مارتے ہوئے کمروں کے دروازے تھوڑے اور طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا-

اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز نے شہوانی پلازہ سے چھ کے قریب طلباء کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جن میں سے چار کی شناخت ہوگئی ہے-

شہوانی پلازہ سے پولیس اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری لاپتہ افراد میں راغے واشک کے رہائشی اور کیمسٹری ڈپارٹمنٹ کے اسلام الدین ولد حاجی عبدل خیر، آواران سے تعلق رکھنے والے میڈیکل کے طالب علم شمیم ولد عبدالصمد، راغے واشک سے تعلق رکھنے والے عنایت ولد ڈاکٹر ثناء اور ارشد بلوچ نامی نوجوان شامل ہیں جبکہ مزید دو طلباء کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے-

ادھر جمعہ کی شام پاکستانی فورسز نے کوئٹہ سے بلوچ راجی مچی کے منتظمین اور بی ایس او کے چئیرمین جیئند بلوچ اور انکے ساتھی کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا، جبکہ ہدہ کوئٹہ سے لاپتہ ہونے والے سات افراد میں عطاءاللہ مینگل، انکے بھائی امان اللہ مینگل جو اس سے قبل چار سال لاپتہ رہے ہیں منیر احمد سمیت انکے دیگر چار رشتہ دار شامل ہیں-

کوئٹہ چھاپوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف آج کلی قمبرانی کوئٹہ کے رہائشیوں نے احتجاجاً سڑک بلاک کرتے ہوئے اپنے گرفتار اور لاپتہ پیاروں کی فوری بازیابی کا مقابلہ کیا ہے-

بلوچ یکجہتی کمیٹی جلسے کے قریب آتے ہی ابتک کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع سے درجنوں افراد لاپتہ کردئے گئے ہیں، جبکہ حکومت کی جانب سے جلسے کی شرکاء کو روکنے کے لئے بلوچستان بھر میں شاہراؤں کو رکاوٹیں کھڑے کرکے اور فورسز اہلکار تعینات کرکے بند کردیا گیا ہے-

کل گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کا بلوچ راجی مچی جلسہ منعقد ہونے جارہا ہے جس میں شرکت کے لئے پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سےقافلے گوادر کی جانب رواں ہیں-