وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ آج 5504 ویں روز جاری رہا۔
اس موقع پر بی ایس او کے مرکزی جنرل سیکرٹری صمند بلوچ، زونل صدر کبیر بلوچ اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کی ۔
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سیاست ہر کسی کے بس کی بات نہیں ایک ہی دن میں عرش سے فرش پر گرایا جاسکتا ہے اس گیم کے بازی گیر کو پیسوں کا لالچ دے کر ایک اور گیم پر مجبور کرتا ہے ہماری سیاست لالچ اور تکبر سے بھری پڑی ہے پیسوں کی خاطر ہم اپنا ضمیر بیچ ڈالتے ہیں اور ایک سچ کو چھپانے کے لئے کئی جھوٹ بولتے ہیں اور دوسری طرف اپنے آپ کو بڑا سیاست دان کہتے ہیں اور اپنے آپ کو عوام کا ترجمان سمجھتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ جب تک ہماری سیاست میں سیاہ جھوٹ اور سفید سچ کا فرق نہیں ہوگا ہم اسی طرح بد عنوانی فریب اور غریب کی چکی میں پستے رہیں گے ۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ کرب دکھ اور بے بسی کی یہ داستان ان ماوں کی ہے جن کے جگر کے ٹکڑے کی برسوں سے لاپتہ اور مختلف زندانوں میں ظلم تشدد کی چکی میں اپنی زندگی اور موت کی جنگ لڑرے ہیں اور ان میں سے کئی ایک اپنی زندگی کی بازی ہار کر ہمیشہ کے لیے اس دنیا فانی سے رخصت ہو چکے ہیں لیکن کے گھر والوں اور ان کی ماؤں کو اس بات کا علم تک نہیں کہ جن کا انتظار وہ صدیوں سے کر رہی ہیں اب وہ نہیں رہے بلوچ ماہیں نصف صدی سے اس کرب اور اذیت سے گزر رہی ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ ان کے لخت جگر تو ان سے بچھڑ کر دوبارہ نہیں مل پاتے لیکن موت ضرور ان ماؤں کے پاس دبے پاؤں چلے آتی ہے میں تصور کی آنکھ سے دیکھتا ہوں تو بیٹے کی راہ تکتے تکتے ان کی موت کی جبر کو گلے لگانے والوں بلوچ ماؤں کو یہ کہتے کہتے نیند آجاتی ہے۔