کوئٹہ سے جبری لاپتہ ظہیر بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف گذشتہ دنوں احتجاج کے دوران فورسز کی طرف سے گرفتار 16 بلوچ مظاہرین کی اے ٹی سی عدالت نے 7 روز کیلئے ریمانڈ حاصل کرلی ہے ۔
بلوچ رہنما ڈاکٹر ماہ بلوچ نے بتایا کہ گرفتاریوں کے ساتھ ساتھ فورسز نے مظاہرین پر تشدد کی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 19 سالہ افتخار کو پر امن احتجاجی مظاہرے میں پولیس نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور ہسپتال جانے کے تمام راستے بند کیے ، انکا سیول ٹرام سینٹر میں چیک اپ کے دوران پتا چلا کہ افتخار کے سر ، ناک اور سینے کی ہڈی فریکچر ہوئی ہے ، وہ اس حالت میں بھی اپنے والدہ کے ساتھ دھرنے میں شرکت کرنے آیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ پر امن مظاہرین پر ایف-آئی -آر درج کرنے والے ادارے یہ بتائے کہ ریاستی پولیس اور خفیہ اداروں کے نہتے شہریوں پر اس جابرانہ رویے کا احتساب کون کرے گا؟
افتخار سمیت تمام نوجوانوں کے ایک ایک زخم کی ذمہ داری بلوچستان حکومت اور پولیس پر عائد ہوتی ہے۔