چین کے اثر و رسوخ سے نمٹنے کے لیے بھارت امریکہ دفاعی تعاون ایکٹ متعارف

172

امریکی ریاست فلوریڈا سے ری پبلکن سینیٹر مارکو روبیو نے ایسا بل متعارف کرایا ہے جو چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے نمٹنے کے لیے امریکہ۔ بھارت شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کا متقاضی ہے۔ مجوزہ بل پاکستان یا پراکسی گروپوں کی طرف سے بھارت کے خلاف جارحیت پر اسلام آباد کے لیے امداد تک رسائی پر بندش کا بھی مطالبہ کرتا ہے۔

’ یو ایس انڈیا ڈیفینس کوآپریشن ایکٹ‘ سے موسوم بل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کو چین کی طرف سے بڑھتی ہوئی جارحیت کا سامنا ہے۔

بل کے مطابق بھارت کو علاقائی سلامتی کے خطرات کی صورت میں امریکہ نئی دہلی کو ضروری سیکیورٹی فراہم کرے گا تاکہ وہ اپنے دشمنوں کا مقابلہ کر سکے۔

امریکہ دفاع، سول سپیس، ٹیکنالوجی، میڈیسن اور اکنامک انویسٹمنٹس کے شعبوں میں بھارت کے ساتھ تعاون کرے گا۔

اور بھارت کو روس سے ایسے آلات کی خریداری میں CAATSA پابندیوں سے محدود استثنیٰ دے گا جو بھارت کی فوج استعمال کر رہی ہے۔

اس کے علاوہ ٹیکنالوجی کی منتقلی میں بھارت کو وہ سٹیٹس دیا جائے گا جو اسرائیل، کوریا اور نیٹو جیسے اتحادیوں کو حاصل ہے۔

بل اس بات کا بھی تقاضا کرتا ہے کہ اگر پاکستان بھارت کے خلاف دہشتگردی کا مرتکب ہوتا ہے تو اسلام آباد سیکیورٹی کی مد میں امداد حاصل نہ کر سکے۔

بل کے مطابق بھارت کی دفاعی ہتھیاروں تک رسائی کے عمل کو دو سال کے لیے تیز تر بنایا جائے اور اس ضمن میں بھی بھارت کو وہی سٹیٹس حاصل ہو گا جو دوسرے اتحادیوں کے لیے ہے۔

بھارت کے لیے انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کو وسیع کیا جائے گا۔

بھارت امریکہ دفاعی تعاون ایکٹ پاکستان کی طرف سے بشمول دہشتگرد اور پراکسی گروپوں کے ذریعے جارحانہ طاقت کے استعمال پر کانگریس کو رپورٹ بھجوائے جانے کا بھی متقاضی ہے۔