بلوچستان کے ضلع چاغی میں ماڑی مائننگ کمپنی لمیٹڈ کو لائسنس جاری کردیئے گئے ہیں۔
ماڑی مائننگ کمپنی لمیٹڈ (ایم ایم سی) جو ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (ایم اے آر آئی) کی مکمل ملکیت والی ذیلی کمپنی ہے، نے بلوچستان کے ضلع چاغی میں معدنیات کی تلاش کے لیے لائسنس حاصل کر لیے ہیں۔
پاکستان کی سب سے بڑی توانائی اور ایکسپلوریشن کمپنیوں میں سے ایک ایم اے آر آئی نے بدھ کو اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو ایک نوٹس میں اس پیش رفت سے آگاہ کیا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل مائنز اینڈ منرلز بلوچستان نے ماڑی مائننگ کمپنی لمیٹڈ (ایم پی سی ایل) لمیٹڈ (ایم ایم سی) لمیٹڈ (ایم ایم سی) کو بلوچستان کے ضلع چاغی میں معدنیات کی تلاش کے لیے بالترتیب 501.03 مربع کلومیٹر اور 512.76 مربع کلومیٹر کا علاقہ الاٹ کیا ہے۔
اس سے قبل مئی میں نیشنل ریسورسز لمیٹڈ (این آر ایل) جو وائی بی پاکستان لمیٹڈ، ریلائنس کموڈٹیز (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور لبرٹی ملز لمیٹڈ کا ماتحت ادارہ ہے، نے ضلع چاغی میں معدنیات کی تلاش کی لیز حاصل کی تھی۔
این آر ایل کو چاغی کے علاقے میں 500 مربع کلومیٹر کا علاقہ لیز پر دیا گیا تھا۔
بلوچستان میں پاکستان حکومت جہاں معدنیات نکالنے کیلئے کوشاں ہے وہی بلوچ آزادی پسندوں کی جانب سے ان پروجیکٹس کو استحصالی پروجیکٹس کا نام دیا جاتا ہے۔
گذشتہ دس روز کے دوران بلوچستان کے ضلع قلات میں گیس پروجیکٹس کی حفاظت کیلئے قائم پاکستانی فورسز کے کیمپ، کوئٹہ کے علاقے زرغون میں گیس فیلڈ کی سیکورٹی اہلکاروں اور بولان مچھ میں گیس پائپ لائن کو حملوں میں نشانہ بنایا جاچکا ہے۔
مذکورہ حملوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی قبول کرچکی ہے۔
بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے اس سے قبل چاغی، گوادر اور کراچی میں چائنیز انجینئرز و اہلکاروں کو خودکش حملوں میں بھی نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ تنظیم کا موقف ہے کہ چین سی پیک و دیگر پروجیکٹس کے تحت بلوچ قومی وسائل کے استحصال سمیت حکومت پاکستان کے ساتھ ایک فریق کے طور پر بلوچوں کے خلاف کھڑی ہے۔
بلوچ آزادی پسندوں کی جانب سے چین سمیت دیگر سرمایہ کاروں کو مزید شدید نوعیت کے حملوں میں نشانہ بنانے کا عندیہ دیا جاچکا ہے۔